1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کے بعض علاقوں میں ایمرجنسی کا نفاذ

1 جنوری 2012

افریقی ملک نائجیریا کے صدر نے اپنے ملک کے شورش زدہ علاقوں میں امن و سلامتی کے قیام کی خاطر ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کو انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی اختیارات حاصل ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/13cOb
ماڈلا کا چرچ، بم حملے کا ہدفتصویر: Picture-Alliance/dpa

صدر گُڈ لک جوناتھن نے ایک حکم کے ذریعے ملک کے شورش زدہ علاقوں میں مسلم انتہاپسندی کے پھیلتے خطرے کو قابو میں کرنے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ ہنگامی حالت کے دوران انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی انسداد دہشت گردی اسکواڈ  قائم کیا جائے گا۔ ہنگامی حالت کے دائرے میں انتہاپسندوں سے متاثرہ ریاستوں کے علاوہ بعض سرحدی علاقے بھی شامل کیے گئے ہیں۔

ایمرجنسی کا نفاذ یوبے اور بورنو کے علاوہ جوس شہر کے نصف حصے پر کیا گیا ہے۔ اسی طرح دارالحکومت ابوجہ کے قرب میں واقع صوبے یا ریاست نائیجر کا شمالی حصہ بھی شامل ہے۔ کیمرون، چاڈ اور نائیجرکے ساتھ ملحقہ سرحدوں کو بند کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔

Verletzte und zerstörte Autos bei Anschlägen auf Kirchen in Madalla Nigeria Afrika
ماڈلا کے گرجا گھر پر بم حملے میں تین درجن سے زائد ہلاک ہوئے تھےتصویر: dapd

صدر گُڈ لک جوناتھن کے مطابق ان تین ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں کی بندش عارضی ہے۔ سرحدوں کو حالات بہتر کرنے کے بعد فوری طور پر کھولنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے صدر نے اپنے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے مناسب اور قابل عمل اقدامات کریں۔ اس کے علاوہ انتہاپسندوں کے ساتھ مقابلے کے لیے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ اسکواڈ جدید اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔ نائجیریا کے صدر نے ملکی سیاستدانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سنگین معاملے میں تعاون کریں تا کہ انتہاپسندی سے فروغ پاتی دہشت گردی کو مناسب انداز میں قابو کیا جا سکے۔

نائجیریا میں مسلم انتہاپسند تنظیم بوکو حرام کی جانب سے اسی کرسمس کے موقع پر وقوع پذیر ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں سینتیس افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساٹھ کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں دارالحکومت ابوجہ سے چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر ماڈلا کے کیتھولک سینٹ تھریسا چرچ میں ہوئی تھیں۔

epa03046192 (FILE) A file photograph Nigerian president Goodluck Jonathan (2-L) standing on the back of a vehicle as he is driven after he was sworn in as president during a ceremony in Abuja, Nigeria 29 May 2011. Media reports state on 31 December 2011 that President Goodluck Jonathan has declared a state of emergency in areas affected by attacks from the Islamist group Boko Haram. Borders will be temporarily closed in the north-eastern states of Yobe and Borno, and central state of Plateau. EPA/STR *** Local Caption *** 00000402757844
صدر گُڈ لک جوناتھنتصویر: picture-alliance/dpa

کرسمس کے موقع پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد انگلیاں انتہاپسند تنظیم بوکو حرام کی جانب اٹھی ہیں۔ بوکو حرام افغانستان اور پاکستان میں سرگرم طالبان کی طرح کی انتہاپسند تنظیم ہے۔ بوکو حرام کا لغوی مطلب ہے مغربی تعلیم ممنوع ہے۔ نائجیریا میں مذہبی منافرت  پھیلانے میں یہ تنظیم اس وقت اپنے دہشت گردانہ اقدامات سے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:   عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں