1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کے صدر چل بسے

6 مئی 2010

افریقی ملک نائجیریا کے علیل صدر الحاجی عمارو موسیٰ یار آدوا کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ کئی مہینوں سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ صدارت کی ذمہ داریاں قائم مقام صدر گڈ لک جوناتھن نے سنبھال رکھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/NFKP
تصویر: picture alliance/dpa

نائجیریا کے دارالحکومت ابوجہ سے ملکی صدر کے دفتر سے اعلان کیا گیا ہے کہ صاحب فراش صدر عمارو یار آدوا اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ وفات کے وقت اُن کی اہلیہ ترائی اُن کے بستر مرگ کے قریب تھیں۔ ترائی سے اُن کی رفاقت پینتیس برسوں پر محیط رہی۔

عمارو یار آدوا کے دل کے باہر کی جھلی سوجن کا شکار ہو گئی تھی۔ وہ چوبیس نومبر علاج کی غرض سے تقریباً تین ماہ تک سعودی عرب کے شہر جدہ کے ہسپتال میں زیر علاج بھی رہے تھے۔ بعد میں ابو جہ لوٹ آئے تھے، لیکن کاروبار مملکت چلانے کے اہل نہیں رہے تھے۔ فروری کے بعد سے اٹھاون سالہ آدوا بستر سے لگ کر رہ گئے تھے۔

وہ سن 2007 ء میں نائجیریا کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ اُن کو ملک کے اندر اور غیر ممالک میں اس وقت توجہ حاصل ہوئی تھی، جب انہوں نے صدارت سنبھالنے سے قبل اپنے تمام منقولہ و غیر منقولہ اثاثوں کا اعلان کیا تھا۔ وہ اثاثوں کا اعلان کرنے والے پہلے ملکی صدر تھے۔ یہ اعلان ایک ایسے ملک میں چونکا دینے والا تھا، جہاں کرپشن ہر سطح پر عام ہے۔

G 8 Treffen in Italien afrikanische Staatschefs
مرحوم صدر گروپ ایٹ کے لاکیولا اجلاس میں شرکت کے موقع پر: فائل فوٹوتصویر: AP

مرحوم صدر ملک کے اندر بدعنوانی کے خاتمے کے سلسلے میں کئی ایک اہم اقدامات اٹھانے کا ارادہ بھی رکھتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کے عزم میں بھی امکانی طور پر کمی واقع ہوئی اور پھر بیماری اُن کے ارادوں کے راستے میں حائل ہو گئی۔

مرحوم صدر یار آدوا کے دور کا سب سے اہم کارنامہ نائیجر دریا کے ڈیلٹا میں خانہ جنگی کو کنٹرول کرنا قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تمام سرگرم مسلح افراد کو ایک معینہ وقت کے اندر ہتھیار پھینک دینے پر عام معافی کا اعلان کیا۔ اس صدارتی پیشکش کا فائدہ تقریباً سبھی مسلح گروپوں نے اٹھایا۔ MEND نامی بڑی تنظیم کے گوریلوں نے بھی اپنے لیڈر کے ہمراہ ہتھیار پھینک دئے تھے۔ یار آدوا کی رحلت کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نائیجر ڈیلٹا میں دوبارہ صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔

Nigeria Jonathan Goodluck
نائجیریا کے قائم مقام صدر گڈ لک جوناتھن: فائل فوٹوتصویر: AP

دوسری جانب نائجیریا میں اقتدار کی رسہ کشی بھی دیکھی جا رہی ہے۔ علالت کے دوران مرحوم صدر اپنے منصب کے تمام اختیارات قائم مقام صدر گُڈ لَک جوناتھن کو منتقل کرنے کے خواہاں نہیں تھے۔ اس معاملے پر دستوری خلا پیدا ہو گیا تھا۔ نو فروری کو نائجیریا کی پارلیمنٹ نے نائب صدر کو صدارتی منصب سنبھالنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس ووٹنگ میں یہ آپشن کھلا رکھا گیا تھا کہ کہ علیل صدر اگر صحت مند ہو گئے تو اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال سکیں گے۔ اس طرح فروری میں علالت کی وجہ سے انہیں منصب صدارت اپنے نائب جوناتھن کے حوالے کرنی پڑی۔

آدوا کے حامیوں اور نائب صدر گڈ لک جوناتھن کے حمایتیوں کے مابین اختلافات اور تناؤ سے ملک کی سیاسی فضا غیر یقینی ہو چکی ہے۔ امکانی طور پر اسی تناظر میں قائم مقام صدر نے سترہ مارچ کو مرحوم صدر کی کابینہ کو برخاست کردیا تھا۔ بعد میں اپنی مرضی کی کابینہ میں سابقہ وزراء میں سے نصف بھی شامل نہیں کئے تھے۔

نائجیریا کے دستور کے مطابق اب قائم مقام صدر گڈ لک جوناتھن صدر کے انتقال کے بعد ملکی صدر کے منصب کا باقاعدہ حلف اٹھائیں گے۔ وہ مرحوم صدر کی بقیہ مدت مکمل کریں گے۔ اُس کے بعد نئے صدارتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ صدر کا حلف اٹھانے کے بعد جوناتھن اپنی پسند کے شخص کو نائب صدر کے عہدے کے لئے نامزد کریں گے۔ گڈ لک جوناتھن سن 2007 ءکے صدارتی الیکشن میں مرحوم صدر کے نائب صدارت کے امیدوار تھے۔ نائیجیریا میں اگلے صدارتی الیکشن اپریل سن 2011 ء میں شیڈول ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: گوہر نذیر گیلانی