1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کے صدر کی انتخابات میں برتری

18 اپریل 2011

نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن کو اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10vFE
گڈلک جوناتھنتصویر: AP

روئٹرز کے مطابق صدر جوناتھن کو افریقہ کے اس سب سے گنجان آباد ملک میں بائیس ملین ووٹ جب کہ ان کے حریف محمدو بُہاری کو بارہ ملین ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ بُہاری کو نائجیریا کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مقبولیت حاصل ہے۔ ان ابتدائی نتائج سے ملک کے مسلمان اکثریتی علاقوں میں اشتعال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

بُہاری شمالی نائجیریا میں فوجی حکمران رہ چکے ہیں اور ان کو امید تھی کہ وہ کم از کم انتخابات کے دوسرے دور تک ضرور پہنچیں گے۔

Muhammadu Buhari Nigeria Wahl
جنرل بُہاری انتخابی مہم کے دورانتصویر: AP

انتخابات کا معائنہ کرنے والی تنظیموں اور افراد کے مطابق یہ انتخابات نائجیریا میں کئی دہائیوں کے بعد شفّاف ترین انتخابات تھے۔ بُہاری کے حامیوں نے انتخابات کے غیر شفّاف ہونے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ بعض جگہوں پر رائے شماری کی شرح غیر معمولی حد تک زیادہ تھی۔

صدر جوناتھن کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات میں فتح کا اس وقت تک اعلان نہیں کریں گے جب تک کہ سرکاری نتائج سامنے نہیں آ جاتے۔

آٹھ مزید ریاستوں سے انتخابی نتائج ابھی آنا باقی ہیں اور انتخابات کے حتمی فاتح کا اعلان پیر کی شام سے پہلے آنے کی توقع نہیں ہے۔

صدر جوناتھن کو عیسائی اکثریتی جنوبی نائجیریا اور بُہاری کو مسلم اکثریتی شمالی علاقوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

انتخابات کے نتائج سے تاہم مسلم اکثریتی اور عیسائی اکثریتی علاقوں میں خلیج بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ابتدائی نتائج آنے کے بعد نائجیریا کے بعض مسلم اکثریتی علاقوں میں مظاہرے بھی ہوئے اور بعض نوجوانوں نے املاک کو آگ بھی لگائی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے حتمی نتائج آنے کے بعد محمدو بُہاری کا طرزِ عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اس پر کس طرح کا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان