1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناجائز ادائیگیاں، آسٹریلوی وہیٹ بورڈ کے سابق چیئرمین کو سزا

10 اپریل 2017

آسٹریلیا کی ایک عدالت نے ’آسٹریلین وہیٹ بورڈ‘ کے سابق چیئرمین ٹریوَر فلوگے کو ماضی میں صدام حسین کی حکومت کو بڑے پیمانے پر ناجائز ادائیگیوں کے جرم میں 37 ہزار پانچ سو امریکی ڈالر کے برابر جرمانہ سنا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ayob
Symbolbild Gericht Gesetz Waage und Hammer
تصویر: Fotolia/Sebastian Duda

آسٹریلیا کی ایک عدالت نے ’آسٹریلین وہیٹ بورڈ‘ کے سابق چیئرمین ٹریوَر فلوگے کو پچاس ہزار آسٹریلوی ڈالر کے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ وہ پانچ برس تک کسی بھی کارپوریشن کی سربراہی نہیں کر سکتے۔ تاہم عدالت میں یہ ثابت نہ ہو سکا کہ انہوں نے دانستہ طور پر کوئی غلطی کی تھی۔

گندم کی فروخت، اسلامک اسٹيٹ کا نيا ہتھکنڈا

پاکستان میں گندم کا بحران، کاشت کار پریشان

بھارت کی ایران کو گندم برآمد کرنے کی منصوبہ بندی

آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ کی سپریم کورٹ نے دسمبر میں اپنے ایک فیصلے میں ٹریوَر فولگے کو آسٹریلین وہیٹ بورڈ AWB کے ڈائریکٹر کے طور پر اپنے فرائض سے پہلوتہی کا مرتکب قرار دیا تھا۔ یہ کیس کارپوریٹ ریگولیٹر آسٹریلین سکیورٹی اینڈ انویسٹمنٹ کمیشن ASIC نے ایک سول عدالت میں درج کرایا تھا۔ تاہم فلوگے بضد ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا۔

دسمبر میں فلوگے نے اپنی بے گناہی کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ آسٹریلین وہیٹ بورڈ کے ڈائریکٹر کے طور پر اس بات سے لاعلم تھے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

اس کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ فلوگے ان ادائیگیوں کی مناسب تحقیق نہیں کر سکے تھے، جو ٹرانسپورٹیشن اخراجات کی مد میں بغداد حکومت نے وصول کی تھیں۔ تاہم اس کیس میں ’آسٹریلین سکیورٹی اینڈ انویسٹمنٹ کمیشن‘ یہ ثابت نہ کر سکا کہ فلوگے نے صدام حسین کی حکومت پر اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی دانستہ طور پر خلاف ورزی کی تھی۔

Bauernhof & Landwirtschaft
آسٹریلین وہیٹ بورڈ کو ماضی میں آسٹریلیا میں گندم ایکسپورٹ کرنے کے حوالے سے اجارہ داری بھی حاصل تھیتصویر: picture-alliance/dpa

ایک انکوئری رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ آسٹریلین وہیٹ بورڈ نے سن انیس سو ننانوے اور سن دو ہزار تین کے درمیان صدام حسین کی حکومت کو دو سو پچیس ملین ڈالر کی رشوت دی تھی تاکہ اسے عراق کو گندم برآمد کرنے کی مہنگی ڈیلز کا حق دار قرار دے دیا جائے۔ آسٹریلین وہیٹ بورڈ کو ماضی میں آسٹریلیا میں گندم ایکسپورٹ کرنے کے حوالے سے اجارہ داری بھی حاصل تھی۔

اس مقدمے کی سماعت کے دوران ASIC کے کمشنر جان پرائس کا استدلال تھا کہ دراصل یہ کیس اس امر پر روشنی ڈالتا ہے کہ کمپنی کے ڈائریکٹرز اور اعلیٰ عہدیداروں کا یہ فرض تھا کہ وہ عائد کردہ الزامات کی تفتیش کرتے۔ اس اسکینڈل کے بعد عراقی حکومت نے سن دو ہزار چھ میں آسٹریلین وہیٹ بورڈ AWB کے ساتھ کاروبار کرنا بند کر دیا تھا۔