1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نایاب بھارتی گینڈے، مزید خطرات کا شکار

افسر اعوان12 جولائی 2016

بھارتی ریاست آسام میں 430 مربع کلومیٹر کے جنگلاتی علاقے کو گینڈوں کی افزائش گاہ کے طور پر محفوظ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ مگر یہاں موجود قریب ڈھائی ہزار گینڈوں کو اِن کے سینگوں کی اسمگلنگ کی وجہ سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JNjk
تصویر: AP

گینڈوں کے سینگوں کی بھارت کے ہمسایہ ممالک چین اور ویتنام میں کافی زیادہ مانگ کی وجہ سے کازی رنگا کے نیشنل پارک میں موجود گینڈوں کو غیر قانونی طور پر ہلاک کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک دہائی قبل بھارت نے کازی رنگا کے نیشنل پارک سے غیر قانونی شکار پر تقریباﹰ قابو پا لیا تھا مگر حالیہ برسوں کے دوران اس میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہاں کم از کم ایک درجن گینڈوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ یہ تعداد پورے 2006ء کے دوران ہلاک کیے جانے والے گینڈوں کی تعداد کے دو گنا سے بھی زائد بنتی ہے۔

گینڈوں کے تحفظ کے حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف بھارت کے کوارڈینیٹر امیت شرما کے مطابق، ’’غیر قانونی شکار کرنے والوں کا نیٹ ورک اب بہت زیادہ منظم، طاقتور اور مؤثر ہو گیا ہے۔‘‘ شرما کے مطابق گینڈوں کے سینگوں کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ ان سے تیار شدہ اشیاء کی قیمت ایک لاکھ ڈالر فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

شرما مزید کہتے ہیں، ’’گینڈے کی سینگ کی قیمت حیران کُن حد تک بڑھ گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنی زندگی تک داؤ پر لگانے کو تیار ہیں۔‘‘

رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہاں کم از کم ایک درجن گینڈوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے
رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہاں کم از کم ایک درجن گینڈوں کو ہلاک کیا جا چکا ہےتصویر: DW

کازی رنگا نیشنل پارک کے عملے کے پاس غیر قانونی شکار روکنے کے لیے موجود ہتھیار اور دیگر ذرائع انتہائی پرانے اور ناکافی ہیں۔ اس پارک کی حفاظت کا کام انجام دینے والے رینجرز کے مطابق غیر قانونی شکاریوں کے پاس اے کے 47 سمیت جدید رائفلیں اور رات کو دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والی مخصوص عینکیں ہوتی ہیں جبکہ ان کے پاس موجود ہتھیار اور سکیورٹی کی اشیاء بہت پرانی ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق بھارت کے جنوب مشرقی حصے میں موجود عسکریت پسند اس تجارت میں ملوث ہیں۔ یہاں‌ سے حاصل کیے جانے والے گینڈے کے سینگ ہمسایہ ریاست ناگالینڈ کے علاوہ میانمار تک پہنچائے جاتے ہیں جہاں سے انہیں چین منتقل کر دیا جاتا ہے۔

گینڈوں کے سینگ کی اس زیادہ قیمت ہونے کی وجہ سے غیر قانونی شکاری بعض اوقات کازی رنگا نیشنل پارک اور اس کے ارد گرد کی آبادیوں کے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں۔ چند ہفتے قبل پولیس نے پارک کے دو گارڈز کو اس شبے میں گرفتار کیا تھا کہ وہ ایک گینڈے کی ہلاکت کے معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس گینڈے کا جسم مٹی میں دبا ہوا ملا تھا مگر اس کا سینگ غائب تھا۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف انڈیا کے امیت شرما یہ تو نہیں کہتے کہ نیشنل پارک کی انتظامیہ ایسے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہے مگر ان کا یہ کہنا ہے کہ ان پر جو دباؤ موجود ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے غیر قانونی شکار کے واقعات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوں۔