نرگس طوفان کے باوجود میانمار میں ریفرنڈم؟
9 مئی 2008دوسری جانب طوفان کی تباہ کاریوں کے باوجود میانمار حکومت ہفتے کے روز پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ملک میں ریفرنڈم کرانے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔
فوجی حکومت نے جمعہ کے روز اپنے شہریوں پر زور دیا کہ انہیں حب الوطنی کے جزبے کے تحت ریفرنڈم میں بھرپور شرکت کرنی چاہیئے۔ایک ٹیلی ویژن پیغام میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ فوج کی طرف سے تیار کردہ ملکی آئین کے لئے کرائے جانے والے اس ریفرنڈم میں حصہ لیں۔مذکورہ پیغام میں تاہم نرگس طوفان کی تباہ کاریوں کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔
ینگون میں بسنے والے پچاس لاکھ شہریوں کو اس بات پر بڑا تعجب ہوا کہ فوجی حکومت قیامت خیز نرگس طوفان کے باوجود ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے۔تاہم جنتا نے طوفان سے بری طرح متاثرہ جنوبی علاقوں میں یہ ریفرنڈم آئیندہ دو ہفتوں تک کے لئے ملتوی کردیا ہے۔
مجوزہ ریفرنڈم سے قبل میانمار میں سن انیس سو نوے میں انتخابات منعقد ہوئے تھے جن میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے زبردست کامیابی حاصل کرکے فوجی جرنیلوں کو شکست دی تھی۔
میانمار حکومت کے مخالفین کے خیال میں فوجی جرنیل ریفرنڈم سے قبل ملک میں غیر ملکی امدادی کارکنوں کو داخل ہونے کی اجازت دینے کے حق میں نہیں ہیں۔
جمعہ کے روز خوراک کے عالمی پروگرام‘ نے خوراک لے جانے والے اپنے دو امدادی طیاروں کو میانمار روانہ کیا تھا لیکن فوجی حکومت نے ینگون ائیر پورٹ پر امدادی سامان کو اپنے قبضے میں کرلیا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے عین مطابق مذید دو امدادی طیاروں کو ہفتےکے روز میانمار روانہ کرے گا۔ورلڈ فوڈ پروگرام کا یہ بھی کہنا ہے کہ جمعہ کو بھیجے گئے امدادی سامان کی تقسیم کے حوالے سے میانمار حکومت سے مذاکرات جاری ہیں۔ اس فیصلے سے قبل اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک نے اپنے امدادی طیاروں کو روکنے کی بات کی تھی۔
ادھرامریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے میانمار میں طوفان سے متاثرہ افراد کی امداد اور راحت کے لئے اپنی حکومت کی جانب سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔گیٹس نے کہا کہ ناگہانی آفات کے موقعوں پر صحیح وقت پر صحیح فیصلے کرنے سے بہت بڑا فرق پڑتا ہے اور فائدہ بھی ہوتا ہے۔