1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نظام شمسی کے باہرزمین سے مشابہ سیارے کی دریافت

28 ستمبر 2009

حال ہی میں نظام شمسی سے باہر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا گیا ہے جو ساخت کے اعتبار سے اب تک دریافت کئے گئے سیاروں میں سب سے زیادہ زمین کے مشابہ ہے۔

https://p.dw.com/p/JsHJ
تصویر: APTN

کیا زمین کے علاوہ بھی کائنات میں کہیں زندگی موجود ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو انسان کے دماغ میں عرصے سے کلبلا رہا ہے۔ سائنسدان اس خیال کا اظہار بہت عرصہ قبل کرچکے ہیں کہ کسی بھی سیارے پر زندگی کے لئے ضروری ہے کہ اس پر ٹھوس سطح موجود ہو۔ ماہرین فلکیات نظام شمسی سے باہر اب تک 300 کے قریب سیارے دریافت کرچکے ہیں، مگر ان میں کوئی بھی سیارہ ایسا نہیں تھا جو مکمل طور پر ٹھوس ہو۔

حال ہی میں یورپی ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ انہوں نے نظام شمسی سے باہر زمین سے 500نوری سال کے فاصلے پر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو محض گیسوں کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ اس پر پتھریلی چٹانیں موجود ہیں۔ اس سیارے کو دریافت کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق اب تک دریافت کئے گئے سیاروں میں سے یہ پہلا ہے، جو ساخت کے اعتبار سے زمین سے ملتا جلتا ہے۔

Schwarm von Sternen
CoRoT-7b نامی نیا دریافت کیا گیا سیارہ نظام شسمی سے باہر زمین سے پانچ سو نوری سال کے فاصلے پر ہے۔تصویر: NASA

جرمن شہرگارشِنگ میں واقع یورپی رصدگاہ کے سائنسدانوں کی اس دریافت کو کائنات میں دیگر سیاروں پر زندگی کی تلاش میں ایک اہم قدم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ یہ سیارہ، نظام شمسی سے باہر اب تک دریافت ہونے والے تین سو سیاروں سے اپنے حجم میں نہ صرف چھوٹا ہے بلکہ اس پر گیس کی مقدار بھی کم ہے۔

CoRoT-7b نامی اس سیارے کو یوں تو حالیہ برس فروری میں دریافت کیا گیا تھا، تاہم اس وقت ماہرین فلکیات اس سیارے کا حجم معلوم نہیں کرپائے تھے۔ تاہم گارشنگ میں واقع فلکیاتی رصد گاہ کے علاوہ دنیا کی مختلف رصد گاہوں سے اس سیارہ کا تفصیلی مشاہدہ کیا گیا۔ اور مکمل جانچ کے بعد ہی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس نئے سیارے کا حجم زمین سے تقریبا پانچ گنا زیادہ ہے۔ تاہم اس سیارے کا قطر زمینی قطر سے قریب دگنا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ان تفصیلات کے بعد CoRoT-7b نظام شمسی سے باہر پایا جانے والا وہ پہلا سیارہ ہے جس کی کثافت یعنی Density زمین کی کثافت کے قریب تر ہے۔

نو دریافت شدہ یہ سیارہ اپنے سورج سے 25 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کررہا ہے جو کہ ہمارے نظام شمسی میں مریخ کے سورج سے فاصلے سے 23 گنا کم ہے۔ لہٰذا اسکے باوجود کہ اس نئے دریافت شدہ سیارے کی کثافت زمین سے ملتی جلتی ہے مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ اپنے سورج سے اس قدر قریب ہے اس کی سطح پر دن کے اوقات میں درجہء حرارت دو ہزار ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ رات میں منفی دو سو ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔ سیارے کی دریافت میں اہم کردار ادا کرنے والے سوئٹزر لینڈ کے ماہر فلکیات دیدیئر کوئلوز کا کہنا ہے کہ درجہء حرارت کی زیادتی اس سیارے پر زندگی کے پنپنے کے لیے سازگار نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اس سیارے کا نظریاتی ماڈل اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ سیارے کی سطح پر لاوا یا کھولتا ہوا سمندر ہے،جوزندگی کی نشونما کے لیے قطعی نامناسب ہے۔

یہ سیارہ سورج کے اس حد تک قریب ہے کہ اسے دیدیئر کوئلوز نے معروف اطالوی شاعر دانتے کی نظم "انفرنو" یعنیٰ آگ کے شعلوں یا دوزخ سے تشبیہ دی ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : گوہر نذیر