1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف طیارہ سازش کیس سے بری

17 جولائی 2009

پاکستان کی اعلٰی ترین عدالت نے سابق پاکستانی وزیر اعظم اور اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کو طیارہ ہائی جیکنگ کیس سے بری کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IrWC
سابق پاکستانی وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریفتصویر: AP

جمعے کے روز سپریم کورٹ نے اس مقدمے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اپنی رولنگ میں کہا، اس مقدمے میں ایسے کوئی شواہد یا ثبوت پیش نہیں کئے گئے، جن سے یہ ظاہر ہو کہ نوازشریف طیارے کی ہائی جیکنگ میں ملوث تھے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اِس فیصلے میں کہا ہے کہ نواز شریف نے طیارے کے اغوا کے حوالے سے طاقت یا احکامات یا کسی بھی دوسرے ذریعے کا استعمال نہیں کیا۔

مسلم لیگ ن کے ترجمان صدیق الفاروق نے طیارہ کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری جانب حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے بھی عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے فیصلے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پاکستان میں جمہوریت کے مترادف ہے۔

1999ء میں اس دور کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر ان پر یہ مقدمہ قائم کیا تھا۔سندھ ہائی کورٹ نے نواز شریف کو فوجی سربراہ کا جہاز اغوا کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دیتے ہوئے دو بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نواز شریف آئندہ کسی بھی قسم کے سرکاری یا عوامی عہدے کے اہل نہیں ہوں گے۔

یہ سزا سنائے جانے کے کچھ ہی روز بعد نواز شریف اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جنرل پرویز مشرف سے ایک ڈیل کے ذریعے سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے۔ 2007ء میں نواز شریف جلاوطنی ختم کر کے ایک مرتبہ پھر پاکستان لوٹے تاہم وہ اس عدالتی فیصلے کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ نہ لے پائے۔ گزشتہ انتخابات میں ان کی جماعت کوحکمران جماعت پیپلز پارٹی کے بعد سب سے زیادہ نشستیں ملی تھیں۔ نواز شریف اس عدالتی فیصلے کو ’’سیاسی فیصلہ‘‘ قرار دیتے رہے ہیں۔ وکلاء کی جانب سے عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں نواز لیگ کی شمولیت کا بنیادی نقطہ یہی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی پر یہ ایک عمومی تاثر تھا کہ اب نواز شریف اُن مقدمات سے بآسانی بری ہو جائیں گے، جو اُن کے خلاف مشرف دور میں قائم کئے گئے تھے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی