1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف پندرہ جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے

مقبول ملک اے ایف پی
12 جون 2017

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف پاناما پیپرز کے معاملے کی چھان بین کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنے اور اپنے خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کے سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2eVAP
Nawaz Sharif Pakistan Premierminister spricht in Frankreich
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریفتصویر: Getty Images/A.Jocard

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے ایک مقامی نشریاتی ادارے کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کو پاناما پیپرز کے معاملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی طرف سے ایک خط مل گیا ہے، جس میں وزیر اعظم نواز شریف کو اس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔

کیا جے آئی ٹی متنازعہ بنتی جارہی ہے؟

پاکستان کے سیاسی درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ

وزیراعظم نواز شریف کرپشن کیس، شفاف کردار ادا کریں گے، فوج

Pakistan Oberster Gerichtshof in Islamabad
یہ جے آئی ٹی پأاکستانی سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھیتصویر: Reuters/C. Firouz

مریم اورنگ زیب نے بتایا، ’’وزیر اعظم کو یہ خط مل گیا ہے اور وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔‘‘ اے ایف پی کے مطابق یہ خط، جس کی ایک نقل پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہی ہے، جے آئی ٹی کے سربراہ کے دستخطوں کے ساتھ جاری کیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے جمعرات 15 جون کے روز پیش ہوں۔

ساتھ ہی پاکستانی سربراہ حکومت کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے وقت ’تمام متعلقہ ریکارڈ‘ بھی ساتھ لائیں۔

Symbolbild Panama Papers - Daten-Leak Steuerflüchtlinge
اس مقدمے کی وجہ پاناما پیپرز میں شریف خاندان کا ذکر بناتصویر: picture-alliance/maxppp/J. Pelaez

وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے حقائق کی رو سے مبینہ طور پر بدعنوانی کی اور اس معاملے میں شریف خاندان کے آف شور بزنس کی وجہ سے وزیر اعظم کے ان کے عہدے سے محروم ہو جانے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔

اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یا جے آئی ٹی کے قیام کا حکم پاکستانی سپریم کورٹ نے اپریل کے مہینے میں دیا تھا۔ اس ٹیم میں ملکی اینٹی کرپشن محکمے کے اعلیٰ اہلکاروں کے علاوہ پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلیجنس کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ اس کمیٹی کو اپنی چھان بین مکمل کر کے اپنی رپورٹ 60 دنوں کے اندر اندر پیش کرنا ہے۔

اس معاملے میں نواز شریف کے تین بچوں، بیٹی مریم نواز اور دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کا نام لے کر ذکر کیا گیا ہے۔ بنیادی معاملہ ان رقوم کے جائز ذرائع سے حصول کا تعین ہے، جن کے ذریعے شریف خاندان نے برطانوی دارالحکومت لندن میں متعدد آف شور کمپنیوں کے ذریعے کئی انتہائی قیمتی املاک خریدی تھیں۔