1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان کی ہلاکت: سندھ رینجرز کا سربراہ برطرف

14 جون 2011

پاکستانی فوج نے کراچی میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت پر صوبہ سندھ میں پیرا ملٹری فورس کے سربراہ میجر جنرل اعجاز چودھری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11ZfE
تصویر: AP

فوج نے ایک بیان میں کہا: ’’سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز سندھ میجر جنرل اعجاز چودھری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘‘
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو مطالبہ کیا تھا کہ حکومت کراچی میں نوجوان کی ہلاکت پر تین دِن کے اندر صوبہ سندھ میں پیرا ملٹری فورس کے سربراہ میجر جنرل اعجاز چودھری اور سندھ پولیس کے سربراہ فیاض لغاری کو برطرف کرے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اس حوالے سے مقرر کی گئی میعاد پیر کو ختم ہو گئی تھی۔
قبل ازیں پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے رینجرز کے چھ اہلکاروں کو ریمانڈ پر پولیس کسٹڈی میں دے دیا۔
سندھ کے پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے پیر کو کراچی میں صحافیوں کو بتایا:’’انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج مقبول باقر نے چھ رینجرز اہلکاروں اور ایک شہری افسر خان کو دو روز کے لیے ریمانڈ پر پولیس کسٹڈی میں دے دیا ہے۔‘‘
رینجرز اہلکاروں کے نام بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان میں شاہد ظفر، محمد افضل، بہادر رحمان، منٹھار علی، لیاقت علی اور محمد طارق شامل ہیں۔ ان میں سے ظفر اور افضل کو جمعہ کو پہلی مرتبہ ریمانڈ پر دیا گیا تھا۔
بائیس سالہ نوجوان سرفراز شاہ کو گزشتہ بدھ کو کراچی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کی ہلاکت کی ویڈیو پاکستانی ٹیلی وژن چینلز نے بارہا نشر کی۔
اس ویڈیو میں افسر خان کو سرفراز شاہ کو رینجرز اہلکاروں کی جانب دھکیلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس نے شاہ پر ڈکیتی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ تاہم سرفراز شاہ کے خاندان نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک معصوم طالب علم تھا۔
ٹیلی وژن چینلز پر بار بار نشر کی گئی ویڈیو کے مطابق سرفراز شاہ سیاہ پینٹ اور نیوی شرٹ پہنے ہوئے ہے۔ وہ رینجرز اہلکاروں سے زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار اس کی گردن پر بندوق رکھے ہوئے ہے، بعدازاں اسی اہلکار نے سرفراز کے ہاتھ اور ران پر دو گولیاں ماریں۔
اس کے بعد سرفراز شاہ گر پڑا، اس کا خون بہتا رہا اور وہ سکیورٹی اہلکاروں سے مدد مانگتا رہا۔ تاہم ویڈیو کے مطابق ان اہلکاروں نے اس کی مدد کے لیے کچھ نہیں کیا اور محض اسے تڑپتا دیکھتے رہے، جب تک کہ وہ بے ہوش نہ ہو گیا۔



رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں