1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نومنتخب امریکی صدر سے مشرق وسطیٰ کی توقعات

24 دسمبر 2008

امریکہ میں حکومتی تبدیلی کوعرب دنیا ملے جلے تاثرات سےدیکھ رہی ہے۔ تاہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو امید کے کہ نومنتخب امریکی صدر باراک اوباما مشرق وسطی کے بارے میں امریکی پالیسیوں میں تبدیلی ضرور لائیں گے۔

https://p.dw.com/p/GMEK
عرب ممالک اوباما کے پس منظر کی وجہ سے بھی ان سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔تصویر: AP/DW

لبنان میں شیعہ ملیشیا عمل کی مرکزی کمیٹی کے Nasrallah Mohammad Deeb کا کہنا ہے: ہم امید کرتے ہیں کو اوباما کی زیر قیادت امریکی پالیسیوں میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ لبنان اور فلسطینی علاقوں میں جو کچھ ہوا، اسرائیل جس طرح سے امریکی ہتھیاروں کی مدد سے ہم پر چڑھ دوڑا، امریکی فوج کی عراق اورافغانستان پر جارحانہ کارروائیاں اور گذشتہ آٹھ برسوں سے ہمارے علاقے میں پیش آنے والے واقعات یہ سب کچھ ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اوباما بہتر پالیسیاں اپنائیں گے، ہم خونریزی اور بم دھماکوں سے تنگ آ چکے ہیں۔

Barack Obama Nahost-Reise Irak
تصویر: AP

خود حزب اللہ بھی نئے امریکی صدر سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے۔ تنظیم کے شعبہ بین الااقوامی تعلقات کےترجمان Nawaf al Mousawi کا کہنا ہے: امریکہ پہلے کی طرح آئندہ بین الااقوامی سٹیج پر واحد عالمی طاقت کا کردار ادا نہیں کر سکے گا، اپنی سیاسی اور اقتصادی مشکلات کی وجہ سے وہ اب اس قابل نہیں رہا۔ ہو سکتا ہے کہ نئے صدرموجود حقائق سے عہدہ برا ہونے کے لئے بہتر صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔

عرب ممالک اوباما کے پس منظر کی وجہ سے بھی ان سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ ان کے والد کا تعلق کینیا سے تھا۔ بچپن میں وہ انڈونیشیا میں رہے۔ صدر بش کے مقابلے میں وہ دوسرے ملکوں کی پالیسیوں اور ثقافتوں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

Barack Obama
اوباما صدارتی مہم کے دوران کئی بار عراق سے امریکی فوجوں کے انخلا کی بابت بات کر چکے ہیںتصویر: AP

بیروت کے مطالعاتی مرکز برائےعرب یک جہتی سے وابستہ خیر الدین حسیب کو یقین ہے کہ عراق سے متعلقہ امریکی پالیسیوں میں تبدیلیاں رونما ہوں گی انہوں نے کہا: آخری عوامی جائزوں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ عراقیوں کی بھاری اکثریت یہ چاہتی ہے کہ امریکی فوج یہاں سے نکل جائے۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ یہ لوگ فوراً چلے جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ انہیں چند ماہ بعد تک چلے جانا چاہیے۔ خود امریکی عوام کی اکثریت بھی یہی چاہتی ہے کہ ان کے فوجی عراق سے واپس آ جائیں۔

حسیب کے خیال میں عراق سے امریکی انخلاء کے بعد یہ ملک جلد اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔