1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوواک جوکووچ: ومبلڈن کے فاتح

4 جولائی 2011

نوواک جوکووچ نے رافائل نادال کو ہرا کر پہلی مرتبہ ومبلڈن ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔ کسی گرینڈ سلیم ٹائٹل کے لیے یہ ان کی تیسری جیت ہے۔ آج (پیرکو) جوکووچ نادال کی جگہ عالمی نمبر ایک کی پوزیشن بھی سنبھال لیں گے۔

https://p.dw.com/p/11oKv
نوواک جوکووچتصویر: dapd

ومبلڈن کا فائنل اسپین کے رافائل نادال اور سربیا کے نوواک جوکووچ کے درمیان اتوار کو کھیلا گیا۔ جوکووچ نے نادال کو چھ چار، چھ ایک، ایک چھ اور چھ تین سے شکست دی۔

جوکووچ نے 2008ء اور 2011ء کے آسٹریلین اوپن بھی جیت رکھے ہیں، جس کے بعد ومبلڈن میں فتح نے گرینڈ سلیم مقابلوں میں ان کی کامیابیوں کی تعداد تین کر دی ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ اکاون میچوں میں ان کی یہ پچاسویں جیت تھی۔

اتوار کو ومبلڈن کے مقابلے سے قبل نادال کے خلاف سربیا کے چوبیس سالہ جوکووچ کی ناکامیوں کا ریکارڈ 11-16 تھا، تاہم رواں برس وہ ان کے خلاف تمام چار مقابلے جیت چکے تھے۔

میچ کے بعد جوکووچ نے کہا: ’’یہ میری زندگی کا بہترین دِن ہے، یہ وہ ٹورنامنٹ تھا، جیسے جیتنے کا میں نے ہمیشہ خواب دیکھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’جب آپ کو دنیا کے بہترین کھلاڑی کا سامنا ہو، یعنی رافائل نادال کا، تو پھر بہترین کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ میں نے گراس پر کھیلے گئے اب تک کے مقابلوں میں بہترین کھیل پیش کیا۔‘‘

Tennis Wimbledon Djokovic Nadal
میچ کے بعد جوکووچ اور نادال اپنی اپنی ٹرافیاں لیے ہوئےتصویر: dapd

رافائل نادال ومبلڈن کا ٹائٹل دو مرتبہ جیت چکے ہیں۔ اتوار کو عالمی نمبر ایک کی حیثیت سے وہ میدان میں اترے تھے۔ تاہم اس ہسپانوی کھلاڑی نے اس میچ میں شکست کو بہت جرأت سے تسلیم کیا اور بہترین کارکردگی دکھانے پر جوکووچ کو سراہا۔

میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’سب سے پہلے تو آج کی فتح اور زبردست سیزن کے لیے جوکووچ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ومبلڈن بہت ہی خاص ٹورنامنٹ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ 2008ء میں جب میں نے پہلی مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیتا تو مجھے کیسا لگا تھا۔ اس وقت میں بہت ہی پرجوش تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’مجھے اندازہ ہے کہ آج جوکووچ کیسا محسوس کر رہا ہے۔‘‘

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد