1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن

18 جون 2010

بھارتی حکومت نے بائیں بازو کے نکسلیوں کے خلاف آپریشن تیز کردیا ہے تا ہم سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ اس کارروائی کے دوران ماؤ نوازوں اور عام لوگوں میں فرق نہیں کرپانے سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کھیل کہیں بگڑ نہ جائے۔

https://p.dw.com/p/Nx0U
تصویر: AP

سیکیورٹی فورسز نے پچھلے دنوں مغربی بنگال کے لال گڑھ میں کارروائی کرکے آٹھ ماؤنوازوں کو ہلاک کرنے اور مغربی مدنا پور سے ایک خطرناک انتہاپسند کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا اور میڈیا کے سامنے اپنی کامیابی کے گن گائے تھے۔ لیکن اب یہ بات سامنے آرہی ہے کہ رامیشور مرمو نامی جس شخص کو گرفتار کیا گیا تھا وہ ایک گونگا، بہرا اور دماغی طور پربیمار شخص ہے۔ مرمو کے والد بنکم کا کہنا ہے کہ رامیشور بچپن سے ہی اس بیماری کا شکار ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے اسے چوتھے جماعت کے بعد اپنی پڑھائی چھوڑ دینی پڑی۔

حقوق انسانی کے کارکن گوتم نولکھا نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار نکسلیوں اور انتہاپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران بے گناہوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماؤنوازوں کا کہنا ہے کہ لال گڑھ کی حالیہ کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کم از کم 72عام لوگوں کو پکڑ کر لے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کے دوران عام شہریوں کی کافی ہلاکت ہوئی ہے ۔

Maoisten in Indien
اؤنوازوں کے حق میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں آواز اٹھاتی رہتی ہیںتصویر: AP

ادھر سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ تصاد م میں ہلاک مبینہ نکسلیوں کی لاشوں کو ڈنڈوں میں لٹکا کر لے جانے کی مختلف حلقوں نے سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کم سے کم لاشوں کے ساتھ مناسب سلوک کیا جانا چاہئے اور انہیں جانوروں کی طرح ڈنڈوں میں لٹکا کر لے جانا غیر انسانی سلوک ہے۔ حالانکہ نیم فوجی دستے سی آر پی ایف نے ان تصاویر کی اشاعت پر اپنی پیٹھ تھپتھپانے کی کوشش کی تھی لیکن یہ تصویریں اب خود اس کے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں ۔

مرکزی وزارت داخلہ نے بھی ان تصاویر پر سخت ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا سخت نوٹس لیا جائے گا۔ اس نے کہا کہ اس طرح کے واقعات دہرائے نہ جائیں۔ تاہم حکومت نے کہا کہ ماؤنوازوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی کیوں کہ وہ ترقی کا کوئی کام کرنے نہیں دے رہے ہیں۔سی آر پی ایف کے نکسلی آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل نے ان تصاویر کو افسوس ناک اور شرمناک قرار دیا ہے۔

Indien Maoisten Anschlag Polizei
سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ تصاد م میں ہلاک مبینہ نکسلیوں کی لاشوں کو ڈنڈوں میں لٹکا کر لے جانے کی مختلف حلقوں نے سخت مذمت کی ہےتصویر: AP

ان واقعات کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی اس طرح کی کارروائیوں سے عوام کی ناراضگی میں کہیں مزید اضافہ نہ ہوجائے۔ گوتم نولکھا کا کہنا ہےکہ لوگوں کا غصہ بڑھنا فطری ہے۔ انہوں نےکہا کہ ان کارروائیوں کا آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے بھی کہیں نہ کہیں تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں جس طرح سلواجوڈوم کا استعمال کیا گیا تھا اسی طرح مغربی بنگال میں ہرمڈ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ہرمڈ بائیں بازو کی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگ ہیں جنہیں ہتھیار فراہم کرائے گئے ہیں اورجو سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر نکسلیوں کے خلاف آپریشن میں شامل ہیں۔

ادھر نکسیلوں نے مغربی بنگال میں اپنے آٹھ ساتھیوں کی ہلاکت پر جمعہ کے روز سے اگلے چار دنوں کے لئے یوم شہید منانے کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اس اعلان کے مدنظر سیکیورٹی فورسز کو زیادہ چوکنا رہ کر کارروائی کرنے کا مشورہ دیا ہے دوسری طرف ریلوے نے مغربی بنگال کے نکسلی متاثرہ علاقوں سے رات میں تمام ٹرینوں کی آمدورفت روک دی ہے۔

دریں اثنا حکومت ہند نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں نکسلی مسئلے کو مسلح تصادم کے زمرے میں شامل کرنے پر سخت اعتراض کیا ہے اور کہا کہ نکسلی گروپوں کے ذریعہ جس طرح کے تشدد کئے جارہے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت مسلح تصادم کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔

رپورٹ : افتخار گیلانی

ادارت : عدنان اسحاق