1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا بجٹ غریبوں کے لیے ہے، بھارتی وزیر خزانہ

1 فروری 2017

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے نئے مالی سال کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غریبوں کا بجٹ ہو گا۔ سال دو ہزار سترہ اور اٹھارہ کے مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WmXp
Indien - Neu Delhi - Finanzminister Arun Jaitley beim Parlament um das Indien Union Budget zu präsentieren
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی معیشت میں بھارت ایک اہم ملک ہے اور اس کی اقتصادی پالیسیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ بدھ کے دن پارلیمان میں نئے مالی سال کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ بڑے نوٹوں کے ختم کرنے کی وجہ سے ملکی معیشت پر جو منفی اثرات رونما ہوئے ہیں، ان پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے قومی بجٹ میں تاخیر کی اپیل رد کر دی

بھارت: عام بجٹ میں کسانوں اور دیہی علاقوں پر خاص نظر عنایت

بھارتی کسان دکھ درد کے موسم کی لپیٹ میں

بطور وزیر خزانہ اپنے چوتھے سالانہ بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ اس مرتبہ توجہ دیہی علاقوں پر مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ جیٹلی نے کہا کہ اس مرتبہ بجٹ کی تیاری میں غربت کے خاتمے کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ جیٹلی کے مطابق نئے بجٹ میں اس بات کا خیال بھی رکھا گیا ہے کہ بھارت میں اقتصادی نمو کے حوالے سے محتاط مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے۔

نئے بجٹ میں کسانوں کے لیے حکومتی فنڈنگ پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جیٹلی کے مطابق دیہی علاقوں کے لیے حکومتی اخراجات میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور انکم ٹیکس کی بنیادی شرح کو نصف کیا جا رہا ہے۔

ارون جیٹلی کے بقول بھارت کوعالمی معیشت میں ایک انجن کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے لیکن امریکا میں شرح سود میں ممکنہ اضافہ، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا زیادہ ہونا اور دیگر ممالک کی پالیسیوں سے بھارتی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔

Indien Neu Delhi Narendra Modi , Ministerpräsident
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بجٹ کو ملکی ترقی کا پیش خیمہ قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/Xinhua

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ برس نومبر میں ایک ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹ اچانک ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا، جس کا مقصد بدعنوانی پر قابو پانا تھا۔ اس پیشرفت سے بھارت میں چھیاسی فیصد کیش اچانک ختم ہو گیا تھا۔ اس وجہ سے بالخصوص زراعت اور ایسے شعبہ جات میں کیش کی کمی ہو گئی تھی، جہاں زیادہ تر نقد رقوم کے ذریعے ہی لین دین ہوتا ہے۔

ناقدین کے مطابق مودی کی اس پالیسی سے ملکی معیشت کی ترقی پر بھی اثر پڑا ہے۔ اس تناظر میں جیٹلی کا کہنا تھا کہ بڑے نوٹوں کو ختم کرنے سے کیش کے بحران پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں مارچ تک شرح نمو 6.5 فیصد تک رہ سکتی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران اس میں اضافہ ہو جائے گا اور یہ 6.75 اور 7.5 فیصد کے درمیان تک پہنچ جائے گی۔ بھارت میں مالی سال یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے۔