1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے، مسلم دنیا کا سخت ردعمل

15 مارچ 2019

متعدد مسلم ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر ہوئے حملوں کی مذمت کی ہے۔ جمعے کے دن ہوئے ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم 49 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3F6Rp
Neuseeland Angriff auf Moscheen in Christchurch
تصویر: Getty Images/AFP/L. Fievet

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکستانی وزیر اعظم عمان خان کی ایک ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر ہوئے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عمران خان نے لکھا کہ وہ ان حملوں کی وجہ سے صدمے کی کیفیت میں ہیں اور وہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا، ’’ان بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ نائن الیون کے بعد پیدا ہونے والا موجودہ اسلاموفوبیا ہے، جہاں کسی ایک مسلمان کی طرف سے دہشت گردانہ حملے کا ذمہ دار اسلام اور ایک اعشاریہ تین بلین مسلمانوں کو قرار دیا جاتا ہے۔‘‘ عمران خان کے بقول یہ دانستہ طور پر کیا جا رہا تاکہ مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو بدنام کیا جا سکے۔

عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ وہ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ واقعات ان کی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی پولیس کے مطابق ان حملوں میں ملوث افراد کا تعلق دائیں بازو کے ایک انتہا پسند گروپ سے ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ان حملوں کو دہشت گردی کی ایک کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈ کی ’تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن‘ ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ان حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک خاتون سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ادھر آسٹریلوی وزیر اعظم نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی شامل ہے۔ 

مسلم ممالک نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر ہوئے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے۔ اسی طرح ملائیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش اور ترکی نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔

ترک صدر کے ترجمان نے ان حملوں کو ’نسل پرستانہ اور فاشسٹ‘ قرار دے دیا ہے۔ بھارت کی مسلم کمیونٹی نے بھی ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے