1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیویارک شوٹنگ، حملہ آور سے متعلق اطلاع پر انعام کا اعلان

صائمہ حیدر15 اگست 2016

امریکہ میں ایک مسلم ایڈووکیسی گروپ نے گزشتہ روز نیویارک کی ایک مسجد کے امام اور ان کے نائب کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے والے کے بارے میں اطلاع دینے والے کو دس ہزار امریکی ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jih3
Imam Maulama Akonjee USA New York
کونسل برائے امریکی اسلامی تعلقات نے پیر کے روز حملہ آور کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے والے کے لیے دس ہزار امریکی ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہےتصویر: Reuters/C.Prentice

دونوں ہلاک شدگان کے جنازوں کے انتظامات میں مصروف ان کے خاندان یہ جاننے کے منتظر ہیں کہ انہیں ہلاک کس نے کیا۔ نیویارک کی پولیس کے مطابق پچپن سالہ امام مسجد مولانا اخون جی اور چونسٹھ سالہ نائب امام طہار الدین کو الفرقان جامع مسجد کے نزدیک اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ ہفتے کے روز روایتی مذہبی لباس میں ظہر کی نماز کی ادائیگی کے لیے نکلے تھے۔ اخون جی کے اکیس سالہ بیٹے نعیم اخون جی نے آنسوؤں کے درمیان کہا،’’وہ ہمیشہ امن کی بات کرتے تھے۔ سمجھ نہیں آتا کہ میرے والد کو کیوں مار دیا گیا۔‘‘ کونسل برائے امریکی اسلامی تعلقات نے پیر کے روز حملہ آور کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے والے کے لیے دس ہزار امریکی ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ قتل کی اس واردات کے پیچھے کیا مقصد کار فرما تھا تاہم اس مسجد میں نماز پڑھنے والی بنگلہ دیشی کمیونٹی میں سے چند کا موقف یہ ہے کہ اس کے پیچھے مذہبی منافرت کا ہاتھ ہے۔

Imam Maulama Akonjee Mitglieder der Furqan Moschee fordern Gerechtigkeit
نیویارک میں امام مسجد اور ان کے نائب کی ہلاکتوں کے تناظر میں مقامی مذہبی رہنماؤں نے پریس کانفرینس کیتصویر: Reuters/S.Keith

انہی میں سے ایک منیر چوہدری ہیں، جو الفرقان جامع مسجد میں اپنے تین سالہ بیٹے کے ساتھ باقاعدگی سے آتے ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا،’’ایک بار جب میں چہل قدمی کرتا ہوا اپنے بیٹے کے ساتھ مسجد کی طرف جا رہا تھا، ایک شخص مجھے ’اسامہ‘ کہتا ہوا گزر گیا۔ اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ اب گاڑی کے ذریعے مسجد جانا زیادہ محفوظ رہے گا۔

منیر چوہدری کے مطابق کئی پڑوسیوں نے انہیں منع کیا کہ وہ اپنے چھوٹے بیٹے کو ساتھ لے کر نہ جایا کریں کیونکہ لوگ نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دوسری جانب نیویارک کی پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ جامع مسجد کے امام اخون جی اور نائب امام کے قتل کے حوالے سے ایک شخص سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق اس شخص کو اُس کی غیر معمولی حالت کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے اور اس پر قتل کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل این بی سی نیوز اور نیو یارک ڈیلی نیوز سمیت مقامی میڈیا نے نامعلوم پولیس ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ اس شخص پر ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

New York Al-Furqan Jame Masjid Moschee Präsentation Polizeizeichnung Imam-Attentäter
خاکے کے مطابق یہ ایک کالے بالو‌ں اور داڑھی والا شخص ہے، جس نے عینک لگا رکھی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ruttle

گزشتہ روز نیویارک کی پولیس نے مشتبہ مسلح شخص کا خاکہ بھی جاری کیا تھا۔ خاکے کے مطابق یہ ایک کالے بالو‌ں اور داڑھی والا شخص ہے، جس نے عینک لگا رکھی ہے۔ اتوار ہی کے روز نیویارک کے میئر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ان ہلاکتوں کو پورے نیو یارک میں محسوس کیا گیا ہے۔