1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو، روس سے مذاکرات پر رضامند

کارلا اینگل ہارڈ، ماسکو / افضال حسین3 دسمبر 2008

ایک طرف جہاں ماسکو نے نیٹو کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وہاں دوسری طرف سابق سوویت ریاستوں جارجیا اور یوکرائن کو نیٹو میں شمولیت کے لئے ابھی اور انتظار کرنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/G8j2
نیٹو کے 26 رکن ممالک روسی صدر کے ساتھ اس تجویز پر تبادلہ خیال کے لئے تیار ہیں۔تصویر: AP

روس کے لئے یہ باتیں باعث اطمینان ہیں۔ یورپی یونین میں فرائض انجام دینے والے روسی سفیر Dmitri Rogosin کے خیال میں یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ نیٹو کے لئے روس کی اہمیت یوکرائن اور جارجیا کو رکنیت دینے سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا:’’روس مخالف عناصر اپنی بات منوانے میں ناکام رہے۔ اس بارے میں نیٹو کے اندر پھوٹ پڑ چکی ہے جو کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ نیٹو کی توسیع کے ساتھ یہ خلیج اور بڑھتی جائے گی۔ امریکہ اور خاص طور پر اس کی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کی سازشوں کے باوجود روس مخالف دھڑے ناکام رہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یورپ نے خود اپنے سیاسی ارادوں کی تشکیل کا کام شروع کر دیا ہے‘‘۔

روس کے ذرائع ابلاغ میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وزیر خارجہ شٹائن مائر کی خاص طور پر تعریف کی گئی ہے کہ انہوں نے امریکی دباؤ کے باوجود روس کی دونوں ہمسایہ ریاستوں کو فوری طور پر نیٹو کی رکنیت دینے کی مخالفت کی۔

روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسکو بڑی ہوشیاری کے ساتھ یورپی ملکوں اورامریکہ کے درمیان پائے جانے والے اختلاف رائے سے فائدہ اٹھا رہا ہے تا کہ نہ صرف نیٹو کی مشرقی یورپ کی جانب توسیع کو روکا جا سکے بلکہ اس علاقے میں وہ اپنے دائرہ اثر کو بھی بڑھا سکے۔

روسی صدر Dmitri Medwedew نے اس سال جولائی میں ایک نئی یورپی سلامتی کانفرنس کی تجویز پیش کی تھی۔ نیٹو کے 26 رکن ممالک روسی صدر کے ساتھ اس تجویز پر تبادلہ خیال کے لئے تیار ہیں۔ یہ بات آج برسلز میں نیٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بتائی گئی۔