1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے بغیر افغانستان بکھر جائے گا، ملی بینڈ

21 نومبر 2009

افغانستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا ہے کہ نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء کی صورت میں کابل حکومت کا تختہ الٹنے میں دیر نہیں لگے گی۔

https://p.dw.com/p/KcG2
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈتصویر: AP

ڈیوڈ ملی بینڈ نے برطانوی اخبار 'گارجیئن' سے انٹرویو میں کہا کہ عالمی افواج افغانستان چھوڑتی ہیں تو اس کے بعد وقت مقرر کر لیں، پانچ منٹ، چوبیس گھنٹے یا پھر سات دِن، لیکن عسکریت پسند اس سیکیورٹی فورس پر قابو پا لیں گے، جسے مزاحمت کرنے کے تیار کیا گیا ہے۔

Gordon Brown besucht die britischen Soldaten
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن دورہ افغانستان کے موقع پرتصویر: AP

برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بیان کابل میں حامد کرزئی کی دوسری مدت صدارت کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے بعد دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام دُکھی ہیں کہ انہیں کسی کی ضرورت ہے، لیکن وہ پرجوش بھی ہیں، کیونکہ نیٹو افواج کی غیرموجودگی کی صورت میں ملکی حالات انتہائی بھیانک ہوں گے۔

2001ء سے جاری افغان مشن کے دوران اب تک وہاں دو سو تیس برطانوی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی برطانوی عوام کی جانب سے اس جنگ میں اپنے ملک کی شرکت پر مخالفت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے ملی بینڈ نے کہا کہ افغان مشن میں شرکت کی قیمت کچھ زیادہ ضرور ہے لیکن اس جنگ کو بیچ میں چھوڑنے سے بہت کم ہے اور یہ بات اپنے عوام کے سامنے واضح کرنا ہو گی۔

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کہہ چکے ہیں کہ افغانستان جنگ میں ان کے ملک کی شرکت کا مقصد دراصل اپنی سرزمین کا تحفظ ہے۔ رواں ماہ کے آغاز پر انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کو یہ مشن ادھورا نہیں چھوڑنا چاہئے بلکہ افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے عمل کو تیز کرنا چاہئے تاکہ وہ بلآخر اپنے ملک کی سلامتی کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لے سکیں۔

ملی بینڈ کہتے ہیں کہ جب تک افغان اپنے معاملات خود نہیں سنبھال لیتے، وہاں مغرب کا کردار جاری رہے گا۔ ان کا کہنا ہے، 'ہم وہاں ایک مقصد، مقررہ عرصے اور ترقی کے لئے موجود ہیں۔ مقصد مشکل لیکن واضح ہے۔'

دوسری جانب امریکی سینیٹر جان میکین نے افغان مشن کی کامیابی کی پیش گوئی کی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مقصد کے لئے صدر باراک اوباما کو افغانستان میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ جلد از جلد کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے فوج میں بے یقینی بڑھ رہی ہے جبکہ افغانستان کے حالات بدترین ہوتے جا رہے ہیں۔

BdT Erstes Treffen nach der Wahl Obama und McCain
سینیٹر جان میکین صدر باراک اوباما کے ساتھتصویر: AP

اُدھر امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے افغان صدر کو ناقابلِ اعتبار پارٹز قرار دیا ہے۔ ان کے خیال میں افغانستان مزید امریکی فوجیوں کی روانگی کو سیاسی حمایت حاصل نہیں ہے۔

خیال رہے کہ امریکی کمانڈر صدر اوباما سے افغان مشن کے لئے اضافی فوجیوں کی درخواست کر چکے ہیں، جس پر وائٹ ہاؤس کا فیصلہ تاحال سامنے نہیں آیا۔ اِس بارے میں کسی فیصلے کا امکان چھبیس نومبر کے یوم تشکر کی چھٹی کے بعد متوقع ہے۔ افغانستان میں تعینات مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، جس میں سے تقریبا چونسٹھ ہزار امریکی ہیں۔ نیٹو کے رکن دیگر ممالک میں سے افغانستان سب سے زیادہ فوجی بھیجنے والے دیگر ممالک برطانیہ اور جرمنی ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں