1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر گوریلا کے دوست بنیئے

29 ستمبر 2009

اس کے بڑے بڑے بال ہیں، وہ غیر مہذب بھی ہے، ظالم اور سفاک بھی، لیکن وہ Facebook اور My Space پر آپ کا دوست بننے کا خواہاں ہے۔ کیا آپ اسے اپنا دوست بنانا چاہیں گے؟

https://p.dw.com/p/JtVt
تصویر: AP

گھبرائیے نہیں یہ آپ کا پرانا دوست نہیں بلکہ موہوزی ہے، یوگنڈا کے پہاڑی علاقے میں پایا جانے والا مگر معدوم ہونے کے خطرے کا شکار ایک گوریلا۔ ’’فیس بُک‘ اور ’’مائی اسپیس‘‘ پر آن لائن آنے کا یہ عمل دراصل خطرے کے شکار گوریلے کی اس قسم کو بچانے کے لئے فنڈز جمع کرنے کی مہم اور آگاہی کے پروگرام کا حصہ ہے، جو یوگنڈا کے محمکہ برائے تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 740 پہاڑی گوریلے باقی ہیں، جن میں سے قریب 340 گوریلے یوگنڈا کے علاقے باونڈی کے شدید گھنے جنگلات میں موجود ہیں۔ مزید 40 کے قریب یوگنڈا کے ایک اور نیشنل پارک میں پائے جاتے ہیں جبکہ باقی کے تمام ویرُنگا نامی پہاڑی سلسلے میں موجود ہیں، جو یُوگنڈا سے روانڈا اور پھر جنگ زدہ ملک کانگو تک پھیلا ہوا ہے۔

اس نسل کا ایک نر گوریلا قد میں سات فٹ جبکہ وزن میں 180کلو تک ہوسکتا ہے۔ اس لئے اسے ایک طرف غیر قانونی شکار کرنے والوں کی طرف سے خطرہ ہے، جو اسے گوشت کے حصول کے لئے جان سے مار دیتے ہیں تو دوسری جانب جنگلوں میں روپوش ہونے والے باغیوں کے خلاف چلائی گئی گولیاں بھی ان گوریلوں کے لئے خطرہ بنتی ہیں۔ تحفظ جنگلی حیات کے محکمے کے خیال میں اس کا ایک حل یہ ہے کہ ان گوریلوں کی حفاظت کے لئے خودکار اسلحے سے لیس گارڈز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

Gorilla im Volcanoes National Park Ruanda
دنیا میں اب صرف 740 کے قریب پہاڑی گوریلے باقی ہیں۔ جن کی زیادہ تعداد یوگنڈا کے گھنے جنگلات میں پائی جاتی ہے۔تصویر: UNESCO/Ian Redmond

یوگنڈا کے تحفظ جنگلی حیات کے محکمے کو امید ہے کہ لوگ فیس بُک، مائی اسپیس جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر ان گوریلوں کے فین بنیں گے جبکہ Twitter پر بھی لوگ ان گوریلوں کی زندگی پر نظر رکھیں گے اور ان کے لئے کم از کم ایک ڈالر کی رقم عطیہ میں دیں گے۔ اس طرح سے حاصل ہونے والی رقم ان گوریلوں کی حفاظت کے لئے مزید گارڈز بھرتی کرنے پر خرچ کی جائے گی۔

دوسری طرف کسی بھی گوریلے کے دوست بننے والے افراد اپنے من پسند گوریلے کے بارے میں تازہ ترین معلومات حاصل کر سکیں گے، اس کی تصویر اپنے ہوم پیج پر لگا سکیں گے اور انہیں گوریلوں کے بارے میں بنیادی معلومات بھی فراہم کی جائیں گی، مثلاﹰ یہ کہ گوریلا دراصل یونانی زبان کے لفظ گوریلائی سے اخذ کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے بہت زیادہ بالوں والی خاتون۔

یوگنڈا وائلڈ لائف اتھارٹی کی جانب سے اس سلسلے میں ایک ویب سائٹ بھی کام کررہی ہے جس کا پتہ ہےwww.friendagorila.org۔ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پرگوریلا کے دوست بنانے کا منصوبہ دراصل اسی ویب سائٹ کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ کے ڈائریکٹر تھامس سلیٹر کا کہنا ہے کہ کسی بھی گوریلا کے دوست بننے والے افراد اس خاص گوریلا کے بارے میں تفصیلات حاصل کرتے رہیں گے جس میں اس کے خاندان کے بارے میں معلومات کے علاوہ دیگر گوریلوں سے تعلقات بھی شامل ہیں۔

گوریلا کو دیکھنے کے لئے ہر سال قریباﹰ 10،500 ٹورسٹ یوگنڈا کا رُخ کرتے ہیں۔ ان سیاحوں سے نیشنل پارک میں داخلے کا ٹکٹ 500 امریکی ڈالر کے برابر وصول کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس یوگنڈا کو سیاحت کے ذریعے 600 ملین امریکی ڈالر کی آمدنی ہوئی، جس کا قریب 90 فیصد گوریلا ٹورازم کے ذریعے حاصل ہوا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی