1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال الیکشن کا اپ ڈیٹ

12 اپریل 2008

کوہِ ہمالیہ کے دامن میں واقع دنیا کی واحد ہندو ریاست نیپال میں جمہوریت کا سورج طلوع ہو گیا ہے۔پہلی دستور ساز اسمبلی کے لیئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔اب نتائج کا انتظار ہے۔

https://p.dw.com/p/Di7Q
نیپال میںدس اپریل کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالنے والے قطار میں کھڑے ہیں۔
نیپال میںدس اپریل کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالنے والے قطار میں کھڑے ہیں۔تصویر: AP



جمہ کے دن نیپال میں ہونے والے الیکشن کے بعد اب ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔تمام نشستوں کے نتائج عام ہونے میں کئی دِن لگ سکتے

ہیں۔دس اپریل کے نیپالی انتخابات میں دو سو چالیس سیٹوں کے لیئے براہ راست انتخاب ہو رہا ہے۔ باقی تین سو پینتیس سیٹوں پر پارٹیوں کو ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق یعنی متناسب نمائندگی کے مطابق سیٹوں کی تقسیم ہو گی۔ اس کا بھی فائدہ Maoists کو ہو گا کیونکہ اپنے کمزور علاقوں میں کافی ووٹ انہیں حاصل ہوئے ہیں۔ جب کہ ان کے مضبوط دیہاتی علاقوں میں دوسری پارٹیوں کو بہت کم ووٹ ملنے کے آثار ہیں۔

ابھی تک نتیجے کھٹمنڈو اور ترائی علاقوں سے موصول ہو رہے ہیں۔ باسٹھ انتخابی حلقوں میں سے بتیس پرMaoists امید وار اپنے مخالف امیدواروں پر سبقت حاصل کیئے ہوئے ہیں۔ ایک اور جماعت CPN (UML) کو چودہ حلقوں میں بڑھت حاصل ہے۔جب کہ قدیمی جماعت نیپالی کانگریس کو بارہ حلقوں میں فی الحال ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے اور اُس کے اُمیدوار جیت رہے ہیں۔

اب تک ایک مکمل نتیجہ اعلان کردیا گیا ہے اور وہ ہے۔کھٹمنڈو ایک کا ،جہاں سے نیپالی کانگریس کے پرکاش مان سنگھ نے وزیر تعلیم اور CPN). UML). کے امیدوار پردیپ نیپال کو شکست دی ہے۔اسی جماعتCPN).UML). کے سیکریٹری جنرل بھی اپنے حلقے سے ہار رہے ہیں۔ کل تینتیس پولنگ سٹیشنوں پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ترائی کے اضلاع بدریا اور بانکی میں بھی Maoists چھ حلقوں میں جیت رہے ہیں بقیہ دو مادیشی امیدوار سبقت لیئے ہوئے ہیں۔

کھٹمنڈو میں Maoists کے لیڈر پراچنڈ اور ترجمانKrishna Bahadur Mahara بھی جیت رہے ہیں۔

پورے نتیجے آنے میں دس دن تک کا وقت لگ سکتا ہے کیونکہ نیپال کے دور دراز کے پہاڑی علاقوں کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے بھی مقامات ہیں جہاں صرف پیدل ہی پہنچا جاسکتا ہے۔قریبی پہاڑی علاقوں کے پولنگ سٹیشنوں پر ڈالے گئےووٹوں کی گنتی کا آغاز ہفتے سے ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔۔

نو سالوں میں Maoists کے کارکنوں کا یہ پہلا الیکشن ہے اور ابن کی سیاسی تحریک کا امتحان بھی۔امریکہ کی جانب سے الیکشن کے انعقاد کو سراہا گیا ہے اور اس کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا گیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے مطابق الیکشن جمہوریت کی جانب پہلا قدم تو قرار دیا جاسکتا ہے مگر بعد کے اقدامات ہی صحیح جمہوریت کا پتہ دیتے ہیں ۔

اِن الیکشن کے حتمی نتائج حقیقت میںایک طرف اگر غیر مقبُول شاہ گیانندرہ کے اقتدار چراغ کو گُل کر دیں گے تو دوسری طری نیپال دو سو چالیس سالہ بادشاہت کا لبادہ اتار کر ایک جمہوریہ کے طور پر ابھرے گا۔ نیپال کوجمہوریہ بنانے میں ہزاروں انسانوں کا خون Maoists کی مسلح تحریک کے دوران بہا تھا۔