1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال لاپتہ افراد کی تلاش کی کوشش کرے، اقوام متحدہ

31 اگست 2011

اقوام متحدہ اور نیپال کے انسانی حقوق کمیشن نے حکومت سے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیپال میں تقریبا ایک دہائی تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران لاپتہ ہو جانے والے افراد کی تلاش کا کام سرانجام دے۔

https://p.dw.com/p/12QD5
نیپال کے نئے وزیراعظمتصویر: picture-alliance/dpa

نیپال میں خانہ جنگی تقریبا پانچ برس قبل اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے تاہم اب تک برسوں جاری رہنے والی مسلح تحریک اور حکومتی کارروائیوں کے دوران لاپتہ ہو جانے والے افراد کو سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔

نیپال میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر اور انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ وہاں خانہ جنگی کے دوران ہزاروں افراد لاپتہ ہوئے تھے۔ بیان میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ اب بھی 835 ایسے افراد ہیں، جن کا کچھ اتہ پتہ نہیں۔

Puspha Kinder in Kathmandu
سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کے منتظر ہیںتصویر: Rebecca Henschke

اقوام متحدہ اور قومی کمیشن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور احباب اب بھی ان افراد کے گھر لوٹنے کے منتظر ہیں۔ خانہ جنگی کے اختتام پر حکومت میں آنے والے تمام رہنماؤں نے بار بار اپنے وعدے دہرائے کے لاپتہ افراد کا پتہ  چلایا جائے گا، تاہم اس سلسلے میں زیادہ کارگزاری دیکھنے میں نہیں آئی۔

اس سے قبل ملکی عدالت عظمیٰ نے بھی حکومت کو احکامات دیے تھے کہ مجرمانہ بنیادوں پر سینکڑوں افراد آج بھی مختلف گروہوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کی بازیابی کے لیے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو ایک آزاد اور خودمختار انکوائری کمیشن کے قیام کی بھی ہدایات دی گئی تھیں۔

پیر کے روز منتخب ہونے والے وزیراعظم بابورام بھٹہ رائے یا ان کے دفتر کی جانب سے اس مطالبے کے جواب میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ بھٹہ رائے نے فی الحال اپنے نائب کا اعلان کیا ہے جب کہ انہوں نے اپنے انتخاب کے وقت کہا تھا کہ وہ کابینہ کے لیے وزراء کے ناموں کا اعلان بعد میں کریں گے۔

رپورٹ:  عاطف توقیر

ادارت:  شامل شمس

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں