1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں ماؤنواز ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر

12 نومبر 2009

نیپال میں ماؤ نواز کمیونسٹوں اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ مظاہرین صدر کے اختیارات کی حدودسے متعلق پارلیمان میں بحث کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KVQg
تصویر: AP

دارالحکومت کھٹمنڈو میں یہ جھڑپیں اس وقت ہوئی جب ہزاروں کی تعداد میں ماؤ نواز، ملکی صدر رام باران یادیو کے خلاف مظاہرےکے دوران سڑکوں پردھرنا دے کر بیٹھ گئے۔

ہاتھوں میں سرخ جھنڈے لئے کمیونسٹ ماؤ نوازوں نے گھنٹوں تک دارالحکومت کھٹمنڈو کو عملی طور پر مفلوج کردیا تھا۔ پولیس کی جانب سے بالآخر ان مظاہرین پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کے کئی گولے داغے گئے۔

Maoisten-Chef Prachanda
ماؤ لیڈر پشپا کمال، جوکہ پراچندہ یعنی ’غضب ناک ‘ کے نام سے مشہور ہیںتصویر: dpa

ماؤسٹ جماعت کو گزشتہ عام انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی تھی جس کے بعد اس نے ملک سے تقریباً سو سالہ بادشاہت کا خاتمہ کردیا تھا۔ تاہم ان کا اقتدار محض آٹھ ماہ تک ہی چل سکا۔

اس سال مئی میں ان کی حکومت کو ملکی صدر نے برطرف کردیا تھا۔ اس کی وجہ ماؤحکومت کی جانب سے فوجی سربراہ کوبرطرف کرنے کی کوشش تھی جس کی ملکی صدر نے مخالفت کی تھی۔

سال دوہزار آٹھ کے انتخابات سے قبل تک ماؤ نواز کمیونسٹ ملکی سیاست سے باہر تھے۔ ان کے ملک کے متعدد دیہاتی اور پہاڑی علاقوں پر کنٹرول تھا جہاں سے انہوں نے سال انیس سو چھیانوے میں حکومت مخالف مسلح سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا۔

سال دوہزار ایک میں ملکی فوج نے ماؤسٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا جن کا ہدف ملک کے دیہی اور مغربی علاقوں کو بنایاگیا۔ فریقین کے مابین سال دو ہزار ایک میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔

Nepal Maoist Polizisten verfassunggebende Versammlung in Katmandu
فوجی سربراہ کو ہٹانے کی کوشش ماؤسٹ حکومت کی برطرفی کی وجہ بنیتصویر: AP

بالاخر، اپنے مقصد یعنی نیپال سے شاہ گیاندرا کی بادشاہت کے خاتمے کے لئے ماؤنوازوں نے سال دوہزار پانچ میں مختلف طریقہ اختیار کیا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ جمہوریت پسندانہ اتحاد قائم کرکے ماؤ نواز، لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوئے جس کے سامنے بادشاہ کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔اس کے بعد ماؤسٹ کمیونسٹوں نے مسلح جدوجہد ختم کرکے ملکی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور انتخابات میں کامیابی حاصل کی تاہم فوج سے چھیڑ چھا‌ڑ انہیں مہنگی پڑی جوان کی حکومت کی برطرفی کا سبب بنا۔

حالیہ مظاہرہ، ملکی سطح پر شروع کئے گئے نئے احتجاجی سلسلے کی کڑی ہے۔ ماؤ کمیونسٹ حکومت کے سابق وزیراعظم پشپا کمال، جوکہ پراچندہ یعنی ’غضب ناک ‘ کے نام سے مشہور ہیں کہتے ہیں کہ ان کی انتخابی کامیابی کا مقصد ان سے چھین لیا گیا ہے ۔ صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مظاہرے کا مقصد فوج پر شہری حاکمیت کو بحال کرنا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : کشور مصطفیٰ