1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وادی سوات میں ایک اور سکول نذر آتش

7 مئی 2008

سوات میں گزشتہ چار دنوں میں میں دوسرا سکول راکھ بنا دیا گیا ہے۔ کچھ مسلح نقاب پوش افراد نے منگل کی رات کو گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول شیر یلم کو آگ لگا دی۔ ابھی تک کسی نے بھی اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Dvo9
مولانا فصل اللہ کا حامیتصویر: AP

سوات میں موجود ڈوئچے ویلے کے نمایندے کا کہنا ہے کہ وادی میں ایک مرتبہ پھر بڑھتے ہوئے تشدد نے مقامی لوگوں کو پریشان کر دیا ہے۔

علاقے کی کالعدم تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ یہاں شریعت کا نفاز عمل میں لایا جائے۔

اگرچہ زرائع ابلاغ میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ سوات کی تنظیم نفاز شریعت محمدی نے امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے تاہم صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ مذاکرات چل رہے ہیں اور وہ کسی امن معاہدے پر پہنچنے کے لئے پر امید ہیں ۔

یہ اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ صوبائی حکومت سوات میں شریعت کے نفاز کے لئے بھی سوچ رہی ہے اور اس بارے میں کچھ مسودوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

دوسری طرف دواری سوات میں امن کی مخدوش صورتحال کے نتیجے میں علاقے کی واحد صنعت سیاحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ڈوئچے ویلے کے نمایندے کے مطابق مالم جبہ ، مرغزار ، کالام اور دیگر پر فضا مقامات پر اعلی سہولیات سے آراستہ ہوٹل سنسان ہیں اور ہوٹل مالکان کے علاوہ وہ تمام مقامی ہنر مند باشندے زبوں حال ہیں جن کی روزی سیاحت کی صنعت سے وابستہ تھی۔