1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وارسا کانفرنس: اسرائیل سمیت کئی عرب ممالک شریک

14 فروری 2019

پولینڈ میں منعقدہ بین الاقوامی سلامتی کی ایک کانفرنس میں ساٹھ مختلف ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔ ان میں عرب اقوام کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ امریکی نائب صدر اور اسرائیلی وزیراعظم بھی شرکا میں شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3DMmi
Polen USA l Neue US-Raketen-Systeme für Polen l Mike Pence zu Besuch in Polen
تصویر: Reuters/K. Pempel

پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں بدھ 13 فروری کو شروع ہونے والی اس دوزہ خصوصی کانفرنس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور نائب امریکی صدر مائیک پینس کی شرکت کو خاصی اہمیت دی گئی ہے۔ شرکا میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی شامل ہیں جبکہ بعض عرب ممالک سمیت تقریباً ساٹھ اقوام کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ کانفرنس میں خاص طور پر شرکاء کی توجہ مشرق وسطیٰ اور ایران پر مرکوز کیے جانے کا یقینی امکان ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وارسا کانفرنس میں مشرقِ وسطیٰ کو درپیش خطرات اور چیلنجز کا احاطہ کیا جائے گا۔ پومپیو کے مطابق اس سارے خطے میں دیرپا امن کے لیے بظاہر صورت حال مشکل ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ اس خطے میں امن و استحکام کا حصول اُسی صورت میں ممکن ہے جب ایران کو مناسب انداز میں مختلف ممالک کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا جائے۔ پومپیو نے ان خیالات کا اظہار اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔

Polen Nahost-Konferenz Proteste in Warschau
وارسا کانفرنس کے موقع پر یورپ میں مقیم ایرانی شہریوں نے تہران حکومت کے خلاف مظاہرے میں شرکت بھی کیتصویر: Reuters/Agencja Gazeta/J. Nowick

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں اس کانفرنس کو اپنے ملک کی خارجہ پالیسی میں ایک انقلاب قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے اس کانفرنس میں اعلیٰ سطحی عرب وفود کی شرکت کا پرزور انداز میں خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ یہ علاقائی ترجیحات میں تبدیلی کا واضح مظہر ہے۔

اس بین الاقوامی کانفرنس میں یورپ سے صرف برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ شریک ہیں۔ جیریمی ہنٹ نے کانفرنس سے قبل امریکا، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مشترکہ طور پر ملاقات کی ہے۔ اس مشترکہ میٹنگ میں یمن کی داخلی صورت حال پر بھی خاص طور پر گفتگو کی گئی۔

Brasilien Jair Bolsonaro und Benjamin Netanjahu
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے وارسا کانفرنس کو ایک سنگ میل قرار دیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/L. Correa

وارسا کے اجتماع میں جرمنی اور فرانس کی نمائندگی وزیر کی سطح پر نہیں کی گئی ہے۔ اسی طرح یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیدریکا موگرینی بھی وارسا کانفرنس میں شریک نہیں ہیں۔ یورپی سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں نے اہم یورپی اقوام کی عدم شرکت کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس کانفرنس کو استہزائیہ انداز میں ’وارسا سرکس‘ کا نام دیا ہے۔ وارسا کانفرنس کا اہتمام اُسی روز کیا گیا ہے جب روسی بندرگاہی شہر سوچی میں ایران، ترکی اور روس کے صدور شام کی تازہ ترین صورت حال پر غور و خوص کریں گے۔

ع ح / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں