واہگہ بارڈر پر 'جھوٹ موٹ کے غصے' میں کمی کا فیصلہ
21 جولائی 2010پاکستانی شہر لاہور اور بھارتی شہر امرتسر کے قریب واقع واہگہ بارڈر کراسنگ پر پرچم اتارنے کی تقریب دونوں جانب کے سیاحوں کے لئے غیر معمولی دلچسپی کا باعث ہوتی ہے۔ ہرشام یہ نظارہ دیکھنے کے لئے ہزاروں افراد اس مقام پر جمع ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس تقریب کے دوران دونوں ہمسایہ مگر حریف ملکوں کے رینجرز بظاہر جوش، غصے اور قومی جزبات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں، جس کا جواب دونوں جانب کے عوام پُرجوش نعروں سے دیتے ہیں۔
مگر تقریب دیکھنے والے اکثر افراد شاید اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ یہ سارا جوش وجذبہ اور غصہ نہ صرف مصنوعی ہوتا ہے بلکہ بالکل ایک ڈرامے کی طرح اس کی ریہرسل بھی کی جاتی ہے اور پھر وقت مقررہ پر بہتر سے بہتر پرفارمنس کے ذریعے اپنے اپنے لوگوں سے داد وصول کی جاتی ہے۔
تاہم بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق اب طبی بنیادوں پر اس جوش اور غصے میں نسبتاﹰ کمی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اخبار نے بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے ایک سینیئر اہلکار ہمت سنگھ کے حوالے سے لکھا ہے کہ بھارت کی طرف سے اس پریڈ کے دوران غصے اور جوش کے اظہار میں کمی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے پاکستانی حکام نے بھی اتفاق کرلیا ہے۔
ہمت سنگھ کے مطابق اطراف سے پریڈ میں حصہ لینے والے جوانوں کے نچلے جسم کے جوڑوں کو اور خاص طور پر گُھٹنے کے جوڑوں کو نقصان پہنچنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ جن میں سے بعض شدید نوعیت کے ہیں۔ سنگھ کے مطابق اس کی وجہ تقریب کے دوران جوش دکھانے کے لئے زیادہ سے زیادہ طاقت سے پاؤں زمین پر مارنا ہے۔
تاہم یہ خبر دونوں ممالک کے ایسے عوام اور سیاحوں کے لئے مایوسی کا موجب بن سکتی ہے جو یہ تقریب دیکھنے کے لئے واہگہ بارڈر پر جمع ہوتے ہیں اور اپنے رینجرز کے جوانوں کا غصہ اور جوش وجذبہ دیکھ کر خود بھی اس جوش کا حصہ بن جاتے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مُصطفیٰ