1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وجے ملیا کا بھارتی پارلیمان کی رکنیت سے استعفیٰ مسترد

عدنان اسحاق4 مئی 2016

وجے ملیا بھارت کی امیر ترین کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں اور سیاستدان بھی ہیں۔ وہ آج کل بدعنوانی کے الزامات کی زد میں ہیں۔ دو دن قبل انہوں نے ملکی پارلیمان کی رکنیت سے استعفی دیا تھا، جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IhZf
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kiran

بھارتی ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا نے وجے ملیا کا استعفیٰ یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ مستعفی ہونے کے لیے دی جانے والی درخواست پر وجے ملیا کے اصلی دستخط موجود نہیں ہیں اور یہ طریقہ کار کے مطابق بھی نہیں ہے۔ ساٹھ سالہ ارب پتی بزنس مین ملیا کی جانب سے یہ درخواست لندن سے بھیجی گئی تھی، جہاں وہ آج کل رہائش پذیر ہیں۔ وجے ملیا کے ذمے ایک ارب ڈالر واجب الادا ہیں اور پارلیمان کی اخلاقیات کی کمیٹی اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔ ملیا مارچ میں ہی لندن منتقل ہو گئے تھے۔

بھارتی حکومت نے وجے ملیا کا پاسپورٹ منسوخ کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے انہیں ملک بدر کرنے کے لیے کہا ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے ملیا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فوری طور پر برطانیہ چھوڑنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور ان کی خواہش ہے کہ بھارتی بینکوں سے پہلے مناسب تصفیہ ہو جائے۔

Indien Vijay Mallya
تصویر: AP

ابھی پیر کے روز ہی انہوں نے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے اسپیکر کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کا نام مزید مٹی میں ملایا جائے یا انہیں بدنام کیا جائے۔ اس خط میں انہوں نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کو بھی بے بنیاد اور غلط قرار دیا تھا۔ تاہم راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے کہا کہ وجے ملیا کا خط غلط ہے۔ حامد انصاری کے ایک ساتھی گردیپ سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا،’’چیئرمین حامد انصاری وجے ملیا کا استعفیٰ منظور نہیں کریں گے۔‘‘

اس پیش رفت پر وجے ملیا کے ترجمان کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمان کی متعلقہ کمیٹی وجے ملیا کوایوان بالا سے بے دخل کرنا چاہتی ہے۔

وجے ملیا بھارت کی کنگ فشر ایئر لائن کے مالک ہیں اور تقریباً ایک ارب ڈلر کی ادائیگیوں کا تعلق بھی اسی ایئر لائن سے ہے۔ کنگ فشر کو خسارے کی وجہ سے 2012 ء میں بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ شراب کے کاروبار میں بھی انہوں نے بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ وہ فارمولا ون کار ریسنگ میں فورس انڈیا ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔