1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ کپ کی میزبانی: ’ہاں ووٹ خریدے گئے‘، فیفا کا اعتراف

امجد علی16 مارچ 2016

فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پہلی بار یہ تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے منعقدہ مقابلوں میں فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے متعدد اراکین نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے رشوتیں لیں۔

https://p.dw.com/p/1IE3K
Schweiz Zürich FIFA Außerordentlicher Kongress Gianni Infantino
فیفا کے نئے صدر جانی انفانٹینو کے مطابق تنظیم فیفا اپنی یہ رقوم حاصل کر کے رہے گی، خواہ اس میں کتنا ہی عرصہ کیوں نہ لگ جائےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

فیفا کی جانب سے یہ اعتراف بائیس صفحات پر مشتمل اُس قانونی دستاویز میں شامل ہے، جو اس عالمی تنظیم کی جانب سے ایک امریکی عدالت میں جمع کروائی گئی ہے۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے:’’اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے متعدد اراکین نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا اور متعدد مرتبہ اپنے ووٹ بیچے۔‘‘

فیفا کو اس بناء پر بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ اس کے دو صدور شوآؤ آویلانشی اور جوزف بلاٹر کے اَدوار میں رشوت لینا فٹ بال کے اس عالمی ادارےمیں ایک پختہ روایت بن چکی تھی۔ بلاٹر کو، جو سترہ سال تک اس عہدے پر فائز رہے، اسی تازہ اسکینڈل کے بعد ابھی حال ہی میں زبردستی اُن کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

فیفا نے اپنے خلاف کی جانے والی عمومی تنقید کے جواب میں اس دستاویز میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ایک ادارے کے طور پر فیفا کی ساکھ اور کاروباری مفادات کو کچھ ایسے بدعنوان افراد نے نقصان پہنچایا، جو اہم عہدوں پر فائز رہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیفا نے نیویارک میں امریکی اٹارنی کے دفتر میں جمع کروائے گئے بیان میں ’دَسیوں ملین ڈالر‘ کی وہ رقم بھی فیفا کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، جو رشوت کے طور پر ادا کی گئی اور جو امریکی فیڈرل پراسیکیوٹرز اب تک ضبط کر چکے ہیں۔

فیفا کے جو عہدیدار اور مارکیٹنگ حکام تاحال اپنا جرم قبول کر چکے ہیں، اُن کے قبضے سے 190 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم برآمد کی جا چکی ہے اور فیفا کا مطالبہ ہے کہ اس رقم کا زیادہ تر حصہ اُس کے حوالے کیا جائے۔ ابھی کئی دیگر راشی حکام کے قبضے سے برآمد ہونے والی دَسیوں ملین ڈالر کی مزید رقم امریکی حکام کی تحویل میں آنے والی ہے۔ اب تک امریکا میں رشوت ستانی اور منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت مجموعی طور پر بیالیس افراد کے خلاف فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے۔

اس دستاویز میں فیفا کے نئے صدر جانی انفانٹینو نے کہا ہے کہ یہ رقوم عالمی فٹ بال کی ملکیت ہیں اور انہیں اس کھیل کی ترقی اور ترویج کے لیے استعمال ہونا تھا۔ اس دستاویز کے مطابق فیفا اپنی یہ رقوم حاصل کر کے رہے گی، خواہ اس میں کتنا ہی عرصہ کیوں نہ لگ جائے۔

فیفا کا یہ اعتراف اس امر کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اس اسکینڈل کی وجہ سے اس عالمی تنظیم کی حکمتِ عملی میں تبدیلی آئی ہے۔ اس سے پہلے کئی مہینوں تک فیفا کے ہیڈکوارٹر میں حکام اس اسکینڈل سے لاتعلقی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

اس اسکینڈل کی وجہ سے خود فیفا کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا تھا کیونکہ کئی حلقے اس ادارے کو ختم کیے جانے اور اس کی جگہ ایک نیا ادارہ وجود میں لانے کا مطالبہ کرنے لگے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید