1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان پرمبینہ امریکی بمباری گیارہ ہلاک

23 اکتوبر 2008

حملے کا نشانہ بننے والا مدرسہ طالبان کمانڈرجلال الدین حقانی کا بتایا جارہا ہے

https://p.dw.com/p/FfN3
تصویر: dpa

شمالی وزیرستان کے ایک مدرسے پرمبینہ طور پر امریکی جاسوس طیارے کی بمباری کے نتیجے میں نو سے گیارہ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ قبائلی علاقہ پر یہ تازہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کی پارلیمان نے طویل ان کیمرہ اجلاس کے بعد ملک کی سلامتی کے تحفظ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی تھی۔

شمالی وزیر ستان کے علاقے میران شاہ کے پاس، مبینہ امریکی حملے کا نشانہ بننے والا مدرسہ ،طالبان کمانڈرجلال الدین حقانی کا بتایا جاتا ہے۔حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستان کے وقت کے مطابق صبح ڈھائی بجے کے قریب کیا گیا۔

Madrassa Jamia
تصویر: AP

حقانی کے گھر پر گذشتہ مہینے کی آٹھ تاریخ کو بھی اسی قسم کا حملہ کیاگیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت بیس سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔

پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے بقول حالیہ واقعہ کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں، دوسری جانب ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ حملے میں حقانی کے بیٹے سراج الدین حقانی کی ہلاکت ہوئی ہے، جن کا شمار طالبان کے اعلی کمانڈروں میں ہوتا ہے۔

جلال الدین حقانی سویت یونین کے افغانستان پر حملہ کے دوران ’’مجاہدین‘‘ کے اہم کمانڈر رہے ہیں جس دوران ان کے امریکی جاسوسی ادارے ’’سی آئی اے‘‘ اور پاکستانی جاسوسی ادارے ’’انٹر سروسز انٹیلیجنس‘‘ سے قریبی رابطے تھے مگر اب، افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے حقانی، امریکہ کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔

اس سال پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے قبائلی علاقے پر مبینہ امریکی حملوں میں انتہائی درجہ کی شدت دیکھی جارہی ہے جس پر دفاعی تجزیہ نگار وں کی جانب سے انتہائی تشویش ظاہر کی جارہی ہے، جبکہ پاکستان حکومت کی جانب سے مذمتی بیانات بھی سننے کو ملتے ہیں۔ پاکستانی حکام یہ کہتے چلے آئے ہیں کہ ملکی سالمیت پر کسی بھی قیمت پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی تاہم ان یقین دہانیوں کے باوجود مبینہ امریکی میزائیل اور فضائی حملوں کا سلسلہ تھمتا نظر نہیں آرہا ہے۔