1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم میڈیا کی آزادی کو یقینی بنائیں: آر ایس ایف

بینش جاوید
1 اگست 2019

صحافیوں کی عالمی تنظیم 'رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز‘  (آر ایس ایف) نے  وزیر اعظم عمران خان سے کہا ہے کہ  یا تو انہیں پاکستان میں آزادی صحافت کی مخدوش صورتحال کے بارے میں پوری آگاہی نہیں یا پھر وہ جان بوجھ کر حقائق چھپا تے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3NAI5
Imran Khan Pakistan Premierminister
تصویر: picture-alliance/AA/Iranian Presidency

وزیر اعظم کے نام ایک کھلے خط میں تنظیم کے سکریٹری جنرل  کرسٹوفر ڈیلوائر نے لکھا ہے کہ،'' آپ نے امریکا کے حالیہ دورے میں اس بات کی یقین دہانی کرائی کے پاکستان کی پریس کا شمار  دنیا کے آزاد ترین پریس میں ہوتا ہے لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاکستان سے امریکا پہنچنے کے چند گھنٹوں  بعد ہی جیو نیوز کو پھر بند کیا گیا۔ جس وقت آپ کے شہری آپ کے دورے سے متعلق خبریں دیکھنا چاہتے تھے، اس وقت ان کے سامنے خالی اسکرین تھی۔‘‘

خط میں مذید لکھا ہے کہ،'' ایک ماہ قبل جیو نیوز پر ملک کے سابق صدر آصف علی زرداری کے انٹرویو کو بھی بغیر کسی وضاحت کے نشر نہیں ہونے دیا گیا۔ جب آر ایس ایف نے حامد میر سے رابطہ کیا تو انہوں نے آپ کو اس سنسرشپ کا ذمہ دار قرار دیا۔‘‘

 آر ایس ایف کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ صحافی نجم سیٹھی کا بھی کہنا ہے کہ ان کے چینل 24 نیوز کو اپوزیشن رہنما مریم نواز شریف کی کوریج کی وجہ سے بند کیا گیا۔

 اس خط میں پاکستان کے سب سے پرانے انگریزی رونامہ ڈان کا بھی ذکر ہے۔ کرسٹوفر ڈیلوائر نے لکھا،'' وہ اخبار جسے محمد علی جناح نے قائم کیا  اور  برطانوی راج کے خلاف استعمال کیا آج وہ اخبار اقتصادی پابندیوں کا شکار ہے۔ آپ کی حکومت نے چوبیس  اپریل سے اس اخبار کو سرکاری اشتہارات سے محروم رکھا ہوا ہے۔‘‘ آر ایس ایف نے عمران خان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے آئین کی شق انیس کے مطابق  ملک میں اظہار آزادی اور آزادی صحافت یقینی بنائیں۔

اس معاملے پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے میڈیا کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم میڈیا میٹرز فار ڈیموکرسی کے اسد بیگ نے کہا،'' پاکستان میڈیا کی آزادی کے اکثر رینکنگز میں بہت کم درجے پر ہے۔ میرے خیال میں عمران خان کو آزاد میڈیا اور انٹرنیٹ کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے کیوں کہ اگر میڈیا آزاد نہ ہوتا تو آج پی ٹی آئی کی حکومت نہ ہوتی جیسا کہ وہ خود کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں۔‘‘