1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر خزانہ پر ٹیکس چوری کے الزام کے بعد پوری حکومت مستعفی

Irene Banos Ruiz ع ب
2 مئی 2017

یورپی یونین کے رکن ملک چیک جمہوریہ میں وزیر خزانہ بابِس پر ٹیکس چوری کے الزام کے بعد وزیر اعظم سوبوتکا نے اپنے سمیت پوری حکومت کے استعفے کا اعلان کر دیا ہے۔ چیک وزیر خزانہ اپنے ملک کے دوسرے امیر ترین بزنس مین بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2cEsa
Tschechien | Ministerpräsident Sobotka kündigt seinen Rücktritt an
وزیر اعظم سوبوتکا، دائیں، ملکی پارلیمان میں وزیر خزانہ بابِس کے ساتھتصویر: REUTERS/D. W. Cerny

چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ سے منگل دو مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم بوہُوسلاو سوبوتکا نے آج ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ انہوں نے ملکی وزیر خزانہ آندرے بابِس پر لگائے جانے والے مبینہ ٹیکس چوری کے الزامات اور بابِس کے استعفیٰ نہ دینے کے بعد اپنے اور اپنی پوری کابینہ کے مستعفی ہو جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

Tschechien | Ministerpräsident Sobotka kündigt seinen Rücktritt an
چیک وزیر اعظم سوبوتکاتصویر: REUTERS/H. Hanschke

بوہُوسلاوسوبوتکا نے کہا کہ وہ اسی ہفتے ملکی صدر میلوس زیمان کے ساتھ ایک ملاقات کریں گے، جس میں سربراہ مملکت کو باقاعدہ طور پر پوری کابینہ کا استعفیٰ پیش کر دیا جائے گا۔

سوبوتکا کا تعلق چیک جمہوریہ کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے جو اس وقت اپنی عوامی مقبولت کے لحاظ سے ملک کی دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے۔ پہلے نمبر پر وزیر خزانہ بابِس کی سربراہی میں موجودہ مخلوط حکومت میں شامل سینٹر پارٹی اے این او ہے۔ اب تک پراگ میں برسراقتدار حکومت میں یہ دونوں جماعتیں ہی شامل ہیں، جن میں سے ایک کا سربراہ وزیر اعظم اور دوسری پارٹی کا سربراہ وزیر خزانہ ہے۔

چیک جمہوریہ میں اسی سال اکتوبر میں عام انتخابات کرائے جانا ہیں، جن میں توقع ہے کہ سینٹر پارٹی اکیلے ہی اتنی زیادہ عوامی تائید حاصل کر لے گی کہ بابِس کے لیے خود وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

Andrej Babis
چیک وزیر خزانہ بابِس جو اپنے ملک کے دوسرے امیر ترین بزنس مین بھی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

چیک وزیر خزانہ بابِس کو گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے ایک بزنس مین کے طور پر کئی ایسے کاروباری معاہدے کیے، جن کی وہ تسلی بخش وضاحت نہ کر سکے تھے اور اسی وجہ سے ان پر مبینہ ٹیکس چوری کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں۔

اس بارے میں چیک وزیر اعظم سوبوتکا نے منگل کے روز کہا کہ وزیر خزانہ، جو مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے باوجود سربراہ حکومت کے سیاسی حریف بھی ہیں، پر الزام ہے کہ وہ ماضی میں ٹیکس ادا کرنے سے احتراز کرتے رہے ہیں اور اس بارے میں ان کے دلائل تسلی بخش نہیں ہیں۔ سوبوتکا نے یہ بھی کہا کہ ان کے لیے یہ بات ’ناقابل برداشت‘ ہو چکی ہے کہ آندرے بابِس ابھی تک ملکی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں۔

دوسری طرف آندرے بابِس نے اپنے خلاف جملہ الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے حکومت کے استعفے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ان کی نظریں اس سال موسم خزاں میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات پر ہیں۔ بابِس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سوبوتکا اور پوری ملکی کابینہ کے مستعفی ہونے کا فیصلہ محض ایک سیاسی چال ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید