1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وعدے کے مطابق نظام عدل نافذ ہو گا: وزیر اعلیٰ سرحد

خبر رساں ادارے2 مارچ 2009

پاکستانی صوبہ سرحد کےوزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ سوات کے عوام کا شریعت کے نفاذ کا مطالبہ جائز تھا اور صوبائی حکومت مشکلات کے باوجود مالاکنڈ میں وعدے کے مطابق نظام عدل ضابطے نافذکرے گی۔

https://p.dw.com/p/H41t
معاہدے کے بعد علاقے میں سکول کھلنا شروع ہو گئے ہیںتصویر: AP

سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف تقریبا ڈیڑھ سال سے جاری آپریشن کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب صوبائی وزیر اعلیٰ نے علاقے کا دورہ کیا۔ وزیر اعلیٰ سرحد سوات میں منعقدہ قیام امن کے حوالے سے قبائلی عمائدین کے جرگے میں شرکت کے لئے سوات پہنچے تھے۔

جرگے میں وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی اور صوبے میں حکمران جماعت اے این پی کے دیگر رہنماؤں سمیت کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے رہنماؤں نے بھی شر کت کی۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سرحد نے کہا ہے کہ سوات کے عوام نے بڑی تباہی اور بربادی دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا : ’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ آپ لوگوں پر گزرنے والی مصیبتوں کا درد بیان کرسکوں۔‘‘

امیر حیدر ہوتی نے پیر کے روز کہا کہ وہ قیام امن کے لئے کوششیں کر رہے ہیں اوراس سلسلے میں قبائلی لوگ حکومت کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے لوگوں سے صوبائی حکومت کا وعدہ ہے کہ چاہے کوئی بھی مشکل پیش آئےحکومت اسلامی شریعت کی روشنی میں نظام عدل قوانین نافذ کرے گی۔ وزیر اعلیٰ ہوتی نے کہا کہ وہ سوات میں قیام امن کے لئے آ ئے ہیں ۔انہوں نے سوات میں آمدکو اپنی زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ بھی قرار دیا۔اس موقع پر انہوں نے سوات میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن سے متاثرہ افراد میں امدادی رقوم کے چیک بھی تقسیم کئے۔

پچھلے ماہ صوبائی حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت حکومت مالاکنڈ ڈویژن میں اسلامی نظام عدل نافذ کرے گی اور مقامی طالبان حکومتی عملداری کو چیلینج کرنے کی بجائے اپنے ہتھیار پھینک دیں گے۔ اس معاہدے کے بعد طالبان کے خلاف ڈیڑھ سال جاری حکومتی آپریشن کے باعث علاقے سے بڑی تعداد میں نقل مکانی کر جانے والے شہریوں نے واپس سوات میں لوٹنا شروع کر دیا ہے۔