1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس اب مزید لیک نہ کرے: پینٹاگون

6 اگست 2010

امریکی فوجی صدر دفتر کی خواہش ہے کہ وکی لیکس افغان جنگ کے حوالے مزید مواد شائع نہ کرے بصورت دیگر اس ویب سائٹ کو روکنے کی کوششوں پر غور کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/OdJD
تصویر: picture alliance/dpa

پینٹاگون نے ویب سائٹ ’وکی لیکس‘ سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت سے متعلق تمام لیک شدہ دستاویزات امریکی حکومت کے حوالے کرکے ان کی مزید اشاعت بند کردے۔

پینٹاگون کے ترجمان جیف موریل نے واشنگٹن میں امریکی شعبہ دفاع کے مطالبے کے حوالے سے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ وکی لیکس بالواسطہ یا بلا واسطہ حاصل کئے گئے تمام فوجی دستاویزات حکومت کے حوالے کرے اور فوری طور پر ان کی اشاعت یا تشہیر بند کردے۔‘‘

پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق وکی لیکس کے پاس اب بھی بہت ساری دستاویزات ہیں، جو ابھی ذرائع ابلاغ کو نہیں دی گئی ہیں۔ جیف موریل نے امید ظاہر کی کہ ویب سائٹ وکی لیکس ان کے بیان کا سنجیدہ نوٹس لے گی۔’’مجھے امید ہے کہ میرا یہ پیغام وکی لیکس کو اہم دستاویزات کی مزید اشاعت بند کرنے پر قائل کرے گا۔‘‘

وکی لیکس نے ابھی جولائی کے اواخر میں افغان جنگ سے متعلق دفاع اور سلامتی کے اعتبار سے انتہائی خفیہ تقریباً 70 ہزار دستاویزات منظر عام پر لائیں، جس کے بعد پاکستان اور امریکہ میں ہلچل پیدا ہوگئی۔ ان خفیہ فائلز میں بہت سارے دعوے کئے گئے جبکہ پاکستانی خفیہ ایجنسی پر طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے الزامات بھی عائد کئے گئے۔ لیک شدہ فائلز کے مطابق پاکستانی انٹر سروسز انٹیلی جنس کے حکام مبینہ طور پر طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ براہ راست ملتے رہے ہیں۔ ان دستاویزات سے یہ باتیں بھی سامنے آئیں کہ کئی مواقع پر افغانستان میں بین الاقوامی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت کی خبروں کو دبایا گیا۔

Wikileaks Afghanistan
وکی لیکس کی ایک افغان فائلتصویر: picture alliance/dpa

وکی لیکس نے جن فوجی دستاویزات کو لیک کیا اُن میں افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادی فوجیوں کے لئے کام کرنے والے مخبروں کے نام بھی درج ہیں۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ ان کے نام ظاہر ہونے سے ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

دریں اثناء پینٹاگون نے واضح کیا ہے کہ اگر ویب سائٹ وکی لیکس خفیہ دستاویزات امریکی حکومت کے حوالے نہیں کرتی ہے تو ایسے آپشنز تلاش کئے جائیں گے، جن سے اسے ایسے کرنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔

ویب سائٹ وکی لیکس کی بنیاد انتالیس سالہ مسٹر جولیان نے رکھی تھی، جو سابقھ آسٹریلوی ہیکر اور کمپیوٹر پروگرامرہیں۔ جولیان نے کہا کہ ان کی طرف سے لیک کئے گئے دستاویزات سے انہیں امید ہے کہ افغان جنگ کے دوران اتحادی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر نئی بحث چھڑے گی۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عابد حسین .

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں