1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وینس فلمی میلہ :ایرانی خاتون بہترین ہدایتکارہ

رپورٹ :عابد حسین ،ادارت:عدنان اسحاق14 ستمبر 2009

وینس کا بین الاقوامی فلمی میلہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ اِس بار سیاسی اور سماجی موضوعات کی فلموں کو بڑے انعامات سے نوازا گیا۔

https://p.dw.com/p/JdpK
وینس فلمی میلے کی بہترین اداکارہ کسینیا راپو پورٹتصویر: AP

اٹلی میں ہونے والے وینس فلم فیسٹول کا اختتام ہوگیا ہے۔ بہترین فلم کا ایوارڈ اسرائیل کے سموئیل موعاذ کی تخلیق لبنان کو دیا گیا ہے۔ یہ فلم سن اُنیس سو بیاسی کے لبنان میں اسرائیلی فوج کشی کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ سموئیل موعاذ نے گولڈن لائن وصول کرنے کے بعد اپنی فلم کو جنگ سے بچ جانے والے اسرائیلی فوجیوں کے نام معنون کیا ہے۔ میلے کی جیوری کے چیئر مین آنگ لی نے بھی فلم کی تعریف کی ہے۔ اُن کے خیال میں فلم کے لئے ذاتی مشاہدات کا عمدگی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے اور موعاذ اپنے تجربات کو فیتے پر منتقل کرنے میں انتہائی کامیاب رہے ہیں۔ آنگ لی نے مزید کہا کہ یہ ایوارڈ اُن کی اِس کوشش کا اعتراف ہے۔ سموئیل موعاذ خود بھی لبنان میں اسرائیلی فوج کشی کے وقت ایک فوجی تھے اور یہ فلم اُن کے اپنے مشاہدات پر مبنی ہے۔ اِس فلم کی اسرائیل کے اندر بھی ناقدین نے بہت تعریف کی ہے۔

Shirin Neshat 66. Internationale Filmfestspiele in Venedig
وینس فلمی میلے کی بہترین ہدایتکارہ: ایران کی شیرین نشاطتصویر: AP

وینس فلمی میلے میں بہترین فلم کے لئے طلائی شیر کا ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ اس فلم کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری طور پر طلائی شیر ٹام فورڈ کی فلم A Single Man یا ایک اکلوتا آدمی کو دیا گیا ہے۔ اِسی فلم میں بہترین کردار نگاری پر برطانوی اداکار کولن فورتھ کو فیسٹول کا بہترین اداکار قرار دیا گیا ہے۔ یہ فلم ہم جنس پرستانہ زندگی کے موضوع پر ہے۔ ایک اکلوتا آدمی نامی فلم Christopher Isherwood کے ناول پر مبنی ہے۔ روسی اداکارہ Kseniya Rappoport کو فلم La Doppia Ora میں عمدہ اداکاری پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ایران کی شیرین نشاط اپنی فلم Women Without Men پر بہترین ہدایتکار قرارپائیں۔ یہ فلم سن اُنیس سو باون کے ایرانی سیاسی پس منظر کو سموئے ہوئے ہے۔ شیرین نشاط کو اُن کی پہلی فلم پر ہی بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔

Flash-Galerie Venedig 2009 Biennale
امریکی اداکارہ ایو مینڈیز بھی وینس فلمی میلے میں موجود تھیں۔تصویر: AP

اٹلی کی فلم باریا کوئی بھی ایوارڈ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس فلم کے حوالے سے گمان کیا جا رہا تھا کہ اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ اہم اور نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی مگر ایسا نہ ہو سکا۔ باریا فلم جزیرہ سسلی پر مقیم ایک خاندان کی تین نسلوں کی آزماش کی کہانی ہے۔ وینس فلم فیسٹول میں اطالوی فلم باریا کو کسی بھی کیٹگری میں ایوارڈ نہ حاصل ہونے پر ناقدین رنجیدہ ہیں۔ باریا فلم کی عکاسی، سکرین پلے اور اداکاروں کی پرفارمنس انتہائی معیاری تصور کی گئی ہے۔ یہ فلم جرمنی میں اگلے سال نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔

وینس فلمی فیسٹول کی جیوری کے سربراہ تائیوان کے فلم ساز آنگ لی تھے۔ انگ لی نے سن دو ہزار پانچ میں اپنی فلم پر طلائی شیر کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ سن دو ہزار نو میں وینس فلم فیسٹول میں جن فلموں کو ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان کے موضوعات سیاسی اور سماجی تھے۔ بہترین فلم لبنان اور بہترین ہدایت کار شیرین نشاط کی فلم دونوں ہی سیاسی موضوعات پر مبنی تھیں۔ عالمی فلمی منظر نامے پر اب سیاسی موضوعات کی فلموں کو اُن کے حقیقی پس منظر کے حوالے سے فوقیت دی جانے لگی ہے۔ وینس فلمی میلہ دو ستمبر سے شروع ہو کر بارہ ستبمر تک جاری رہا اور ترتیب کے اعتبار سے یہ چھیاسٹھواں تھا۔