1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت محدود ضرور ليکن ختم نہيں ہوئی

عاصم سلیم
7 جنوری 2018

ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت محدود کرنے کے ليے اٹھائے گئے اقدامات کارآمد ثابت ہو رہے ہيں۔ سن 2016 کے مقابلے ميں سن 2017 ميں يورپ پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد نصف سے بھی کم رہی۔

https://p.dw.com/p/2qSuD
Mittelmeer - Flüchtlinge - Boot
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello

بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق گزشتہ برس سمندری راستوں سے يورپ پہنچنے والے مہاجرين کی مجموعی تعداد 171,635 رہی۔ اس کے مقابلے ميں سن 2016 کے دوران 363,504 تارکين وطن اسی طرح يورپ پہنچے تھے۔

سن 2015 ميں مشرق وسطی، جنوبی ايشيا اور شمالی افريقہ کے کئی ملکوں سے جنگ و جدل، غربت اور معاشی وجوہات کی بنا پر ايک ملين سے زائد تارکين وطن سياسی پناہ کے مقصد سے يورپ آن پہنچے تھے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں جہاں يہاں ايک انسانی بحران کی سی صورتحال پيدا ہو گئی تھی، وہيں سياسی سطح پر بھی کئی مسائل سامنے آئے تھے۔

سن 2016 ميں ترکی کے راستے غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے انقرہ حکومت اور يورپی يونين کے مابين طے پانے والے معاہدے کے نتيجے ميں بحيرہ ايجيئن، يونان اور پھر بلقان ملکوں کے ذريعے ہونے والی ہجرت نہ ہونے کے برابر رہ گئی، گو کہ پچھلے چند ايک ماہ ميں اس ميں دوبارہ معمولی اضافہ ديکھا گيا ہے۔

اس دوران ليبيا سے اٹلی کی طرف مہاجرين کے بحران ميں اضافہ ديکھا گيا تاہم چند متنازعہ اقدامات کی بدولت پچھلے سال کے وسط سے يہ بہاؤ بھی کافی حد تک محدود ہو گيا ہے۔ پچھلے سال اٹلی پہنچنے والے تارکين وطن کی کل تعداد 119,310 رہی جو اس کے پچھلے سال کے مقابلے ميں ايک تہائی کے برابر ہے۔ اسی طرح سن 2017 ميں 29,595 تارکين وطن يونانی ساحلوں پر پہنچے جب کہ اس سے پچھلے سال يعنی 2016ء ميں يہ تعداد 173,614 تھی۔ پچھلے سال 21,663 مہاجرين يونان جبکہ 1,067 قبرص بھی پہنچے۔

مہاجرين کی اموات کے حوالے سے بھی گزشتہ برس بہتر ثابت ہوا۔ سن 2016 ميں بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5,143 تھی جو کہ پچھلے سال 3,116 رہی۔

بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے رضاکارانہ بنيادوں پر اپنے آبائی ملک واپسی کے پروگرام کی مد ميں تقريباً بيس ہزار افريقی مہاجرين ليبيا سے اپنے گھر واپس گئے۔ افريقی يونين اور يورپی يونين کی ايک ڈيل کے تحت بھی سات ہزار تارکين وطن کی ان کے آبائی ممالک واپسی ممکن بنی۔

 اگرچہ بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت ان اعداد و شمار کو خوش آئند قرار ديتا ہے ليکن اس وقت بھی ليبيا سے افريقی مہاجرين کی اٹلی غير قانونی ہجرت کا سلسلہ جاری ہے۔

بہتر مستقبل کی تلاش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید