1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونانی جزيرے پر مہاجرين کی تجرباتی اسکریننگ شروع

عاصم سليم3 نومبر 2015

يونانی جزيرے ليسبوز پر يورپی يونين کے ايک آزمائشی پروگرام کے ذريعے مہاجرين کی اسکریننگ یا اندراج کا سلسلہ شروع کر ديا گيا ہے۔ اگر يہ تجربہ کامياب ہو جاتا ہے، تو يورپ ميں کئی مقامات پر ايسے ہی ہاٹ اسپاٹ قائم کيے جائيں گے۔

https://p.dw.com/p/1Gypw
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Pasvantis

يونانی جزيرے ليسبوز پر کچرے کے ڈھير سے بھرا ايک پہاڑی مقام اس وقت مہاجرين سے کھچا کھچ بھرا ہے۔ وہاں يورپی يونين کے زير انتظام ايک آزمائشی پروگرام کا آغاز کيا گيا ہے، جس ميں مترجم اور ايک خفيہ سوال نامے کی مدد سے تارکين وطن کی قوميت کا تعين کيا جاتا ہے اور بطور پناہ گزين ان کے اندراج ميں مدد فراہم کی جاتی ہے۔

يورپی يونين کی جانب سے اس آزمائشی منصوبے کے ليے ليسبوز کا انتخاب اس ليے کيا گيا ہے کيونکہ يہی وہ مقام ہے جہاں سے روزانہ ہزاروں کی تعداد ميں مہاجرين يورپ پہنچتے ہيں۔ رواں برس ليسبوز ميں تين لاکھ سے زائد پناہ گزين سياسی پناہ کے ليے ابتدائی کاغذی کارروائی کرا چکے ہيں۔

ليسبوز ميں اس آزمائشی ’ہاٹ اسپاٹ‘ کے منتظم ہسپانوی پوليس اہلکار فرانسسکو راموس اور ان کے عملے ميں شامل ديگر افراد يوميہ بنيادوں پر ايک ہزار مہاجرين سے پوچھ گچھ کرتے ہيں تاکہ جلد از جلد ان کی شہريت کا تعين کيا جا سکے اور يہ معلومات يورپی يونين کے حکام تک پہنچائی جا سکیں۔ انہوں نے بتايا، ’’سب سے پہلے پناہ گزينوں کی شناخت کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان کی اصل شہريت کا تعين کرنا ہے۔ کچھ مہاجرين ايسے بھی ہيں جو اپنی اصل شہريت پوشيدہ رکھنا چا ہتے ہيں۔‘‘

ليسبوز پر کچرے کے ڈھير سے بھرا ايک پہاڑی مقام اس وقت مہاجرين سے کھچا کھچ بھرا ہے
ليسبوز پر کچرے کے ڈھير سے بھرا ايک پہاڑی مقام اس وقت مہاجرين سے کھچا کھچ بھرا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Pasvantis

مہاجرين کے انٹرويو لينے والے عملے کے ارکان علاقائی لہجوں سے واقف ہوتے ہيں اور اسی ليے وہ اس بات کا تعين کر سکتے ہيں کہ آيا ايک ترک وطن اپنے آپ کو جس علاقے کا بتا رہا ہے، وہ سچ بول رہا ہے يا نہيں۔ پوليس اہلکار تصاوير کی مدد سے پوچھ گچھ کرتے ہيں اور تارکين وطن کو درست تصوير کی نشاندہی کرتے ہوئے جواب دينا پڑتا ہے۔ بعد ازاں سياسی پناہ کے متلاشی ان افراد کی معلومات يونانی حکام کے حوالے کرنے سے قبل ان کی انگليوں کے نشانات بھی ليے جاتے ہيں۔

پھر پوليس کی طرف سے عارضی سفری اجازت نامے کے حصول سے قبل سرحدی نگرانی کی يورپی ايجنسی ’فرونٹيکس‘ ان پناہ گزينوں کی اسکريننگ کرتی ہے۔ تاحال موجودہ معلومات کی بنياد پر کسی بھی ترک وطن کو يورپ کے ديگر حصوں کی طرف پيش قدمی سے روکا نہيں گيا ہے۔ ہسپانوی پوليس اہلکار فرانسسکو راموس کے مطابق يہ آزمائشی منصوبہ پناہ گزينوں کے اندراج کے عمل کو تيز بنانے کے ليے شروع کيا گيا ہے۔ اس کا مقصد اندراج کے عمل ميں متعدد مراحل کو ايک ہی مقام پر يکجا کرنا ہے۔

رجسٹريشن کی يہ آزمائشی اسکيم ايک ايسے وقت میں شروع کی گئی ہے، جب يورپی حکام اس پر غور و فکر جاری رکھے ہوئے ہيں کہ يورپ ميں سياسی پناہ کے ليے نا اہل قرار ديے جانے والے مہاجرين کے ساتھ کيا کيا جانا چاہيے۔ اس آزمائشی پروگرام کا مقصد يونانی حکام کی مدد کرنا بھی ہے، جو روزانہ ہزارہا مہاجرين کی آمد کے سبب شديد دباؤ کا شکار ہيں۔