1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونانی وزير اعظم سپراس کا پہلا دورہ ترکی

عاصم سليم18 نومبر 2015

پناہ گزينوں کی ترکی کے راستے يونان اور پھر يورپ آمد کے سلسلے کو روکنے کے حوالے سے بات چيت کے ليے يونانی وزير اعظم اليکسيس سپراس ترکی کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1H7ib
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

اليکسیس سپراس منگل 17 نومبر کی شام ترکی پہنچے۔ بدھ کی صبح انہوں نے استنبول ميں مقيم آرتھوڈوکس مسيحيوں کے اعلٰی ترين رہنما سے چاليس منٹ طويل ملاقات کی۔ بعد ازاں وہ اپنے ترک ہم منصب احمد داؤد آؤلو اور صدر رجب طيب ايردوآن سے ملاقات کے ليے دارالحکومت انقرہ روانہ ہو گئے۔

ترک اعلیٰ قيادت کے ساتھ اپنی ملاقات ميں سپراس ترکی کے راستے ہونے والی انسانوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے ليے اقدامات پر زور ڈال رہے ہيں۔ ملاقات کے حوالے سے اپنے ايک آرٹيکل ميں يونانی وزير اعظم نے لکھا، ’’ہميں انسانوں کی اسمگلنگ کے نيٹ ورکس سے نمٹنے اور ہجرت سے متعلق امور ميں تعاون بڑھانے کے بارے ميں بات چيت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

پيرس ميں حاليہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد ترکی کے راستے يونان اور پھر مغربی يورپ آنے والے مہاجرين کے حوالے سے کئی شکوک و شبہات جنم لے رہے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ شام، عراق، پاکستان اور افغانستان سے يورپ تک پہنچنے والے تارکين وطن کے ليے ترکی کليدی اہميت کا حامل ہے اور وہاں اب بھی دو ملين سے زائد شامی پناہ گزين پناہ ليے ہوئے ہيں۔ بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک ساڑھے چھ لاکھ سے زائد پناہ گزين مشرقی بحيرہ روم والے راستے سے يونانی جزائر تک پہنچ چکے ہيں۔

انقرہ حکومت نے تارکين وطن کے سلسلے کو روکنے کے ليے اقدامات کے بدلے سالانہ تين بلين يورو کی مالی امداد، ترک شہريوں کے ليے يورپی يونين ميں ويزے کے بغير سفر کی سہولت اور اٹھائيس رکنی يورپی يونين ميں شموليت کے حوالے سے مذاکرات کی بحالی کے مطالبات سامنے رکھے ہيں۔

دريں اثناء سپراس کی منگل کی شام استنبول آمد کے فوری بعد يونانی جزيرے کوس کے قريب ايک اور کشتی ڈوبنے کی اطلاعات مليں۔ اس واقعے ميں مہاجرين سے لدی کشتی ڈوبنے سے چار بچوں سميت نو افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔

احمد داؤد آؤلو اور صدر رجب طيب ايردوآن
احمد داؤد آؤلو اور صدر رجب طيب ايردوآنتصویر: picture-alliance/AA/A. Unlupinar

يونانی وزير اعظم نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ منگل کی شام يونان اور ترکی کے مابين فٹ بال کا ايک دوستانہ ميچ بھی ديکھا۔ تاہم اس ميچ کے دوران چند ترک شائقين کی جانب سے يونانی ٹيم کے خلاف نعرے بازی نے ميچ کا مزہ کِرکِرا کر ديا۔ فٹ بال ميچ کے آغاز سے قبل دونوں ٹيموں نے ايک منٹ کی خاموشی اختيار کر کے پيرس حملوں کے متاثرين کو خراج عقيدت پيش کيا۔

يونان اور ترکی کے درمیان تنازعات کی تاريخ صديوں پرانی ہے۔ دونوں ممالک متعدد سمندری اور علاقائی تنازعات کا حصہ رہے ہيں۔ تاہم مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ان دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پچھلے کچھ سالوں سے بہتری کی جانب بڑھ رہے ہيں۔