1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان اور ترکی ميں غير قانونی تارکين کے خلاف کارروائی تيز تر

عاصم سليم4 دسمبر 2015

پناہ گزينوں کے بحران سے نمٹنے ميں ناکافی اقدامات کے سبب پاسپورٹ فری شينگن زون سے اخراج کے خطرات تلے يونان نے اب اپنی سرحدوں کی نگرانی بڑھانے اور مہاجرين کی ديکھ بھال کے ليے يورپی يونين سے مدد طلب کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HHbf
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Batev

اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی رکن رياستوں کے وزرائے داخلہ آج بروز جمعہ ايک اجلاس ميں يونان کی طرف سے مہاجرين کے بحران پر قابو پانے ميں ناکامی کے حوالے سے بات چيت کر رہے ہيں۔ قبل ازيں گزشتہ روز ايتھنز حکومت نے يورپی يونين کے کافی اصرار کے بعد يورپی مالی امداد اور غير ملکی بارڈر گارڈز لينے کی حامی بھر لی تھی۔ اگرچہ يورپی حکام عوامی سطح پر يہ کہہ چکے ہيں کہ يونان کو شينگن زون سے خارج کيے جانے کا کوئی امکان نہيں، تاہم سفارت کاروں کا ماننا ہے کہ ايتھنز حکام پر کافی دباؤ تھا کہ وہ آج برسلز ميں يورپی وزرائے داخلہ کے اجلاس سے قبل واضح کريں کہ وہ اس معاملے ميں بلاک کے ساتھ تعاون کر رہے ہيں۔

يورپی مدد تسليم کرنے کے نتيجے ميں يونان کے شمالی علاقوں ميں يورپی يونين کے اہلکار مدد فراہم کريں گے جبکہ بحيرہ ايجيئن ميں غير ملکی بارڈر گارڈز کی تعيناتی عمل ميں آ سکے گی۔ اس کے علاوہ بلاک کی جانب سے يونان ميں در بدر ٹھوکريں کھانے والے ہزارہا پناہ گزينوں کو خيمے اور ديگر بنيادی اشياء فراہم کی جائيں گی۔ يورپی يونين کے کمشنر برائے ہجرت ديميتری اوراموپولس نے اس پيش رفت کا خير مقدم کيا ہے۔

Grenze Griechenland Mazedonien Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/AFP/R. Atanasovski

پناہ گزينوں کے درميان لڑائی جھگڑوں کے واقعات اور مقدونيہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے ريلوے لائن پر بجلی کا جھٹکا لگنے سے ايک مراکشی نوجوان کی ہلاکت، اس بحران کے سبب پيدا ہونے والے ديگر کئی مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہلاک ہونے والا شخص يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر واقع اڈومينی کے مقام پر ان قريب تين ہزار پناہ گزينوں ميں سے ايک تھا، جو بلقان رياسوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے نئے اقدامات کے سبب وہاں پھنس گئے ہيں۔ گزشتہ ہفتے سے مقدونيہ، سلووينيہ اور سربيا کے حکام ديگر تمام ممالک کی شہريت رکھنے والوں کو روک کر صرف افغان، شامی اور عراقی مہاجرين کو آگے بڑھنے کی اجازت دے رہے ہيں۔

دريں اثناء ترکی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مقامی فورسز نے يورپی يونين کے ساتھ حاليہ سمجھوتوں کے بعد کارروائی کرتے ہوئے قريب تين ہزار غير قانونی تارکين وطن کو حراست ميں لے ليا ہے۔ اس بارے ميں خبر آج بروز جمعہ ترکی کی دوغان نيوز ايجنسی پر نشر کی گئی۔