1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان کو ديواليہ ہونے سے بچانے کی کوششيں نئے موڑ پر

7 نومبر 2011

قرضوں کے شديد بحران ميں گھرے يورو زون کے ملک يونان ميں ايک عبوری حکومت تشکيل دی جا رہی ہے، جس ميں ملک کی دونوں بڑی پارٹياں شامل ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/136Om
پاپاندريو
پاپاندريوتصویر: dapd

يونان کے جمود کے شکار سياسی منظر ميں اب کچھ ہلچل پيدا ہوتی معلوم ہوتی ہے۔ ايک ڈرامائی ويک اينڈ کے بعد جو کچھ سامنے آيا ہے وہ کوئی جاسوسی ناول معلوم ہوتا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی پاسوک کے وزير اعظم جارج پاپاندريو نے اپنا استعفٰی پيش کر ديا ہے اور اپوزيشن کی سب سے بڑی پارٹی نيو ڈيمو کريسی نے بچت کے اقدامات کے خلاف اپنی جنگ مکمل طور پر ختم کر دی ہے۔

دونوں جماعتوں کے قائدين نے کل شام صدر کارولوس پاپولياس کے ساتھ ملاقات ميں ايک مخلوط حکومت کے قيام کی حامی بھر لی، جو يورپی يونين کی 27 اکتوبر کی سربراہی کانفرنس کے فيصلوں کو عملی شکل دے گی اور 19 فروری کو نئے انتخابات کرائے گی۔ اس کا بہت زيادہ امکان ہے کہ يورپی مرکزی بينک کے سابق نائب صدر لوکاس پاپاديموس اس عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔

يونان کو ديواليہ ہونے سے بچانا اس ساری سياسی کھينچا تانی کا مقصد ہے اور اسے پورے يورو زون کو بچانے کی کوشش بھی سمجھا جاتا ہے۔ زبردست داخلی اور خارجی دباؤ کے باوجود وزيراعظم پاپاندريو اور اپوزيشن کی سب سے بڑی پارٹی کے قائد سماراس اس پر متفق نہيں ہوتے، ليکن حکمران پاسوک پارٹی کے کچھ عناصراور اپوزيشن کی نيو ڈيموکريسی پارٹی کے يورپی يونين کے حامی ايک مرکزی حلقے نے يہ دھمکی دے دی تھی کہ اگر قومی بچاؤ کی ايک حکومت پر اتفاق نہيں کيا جاتا تو وہ دونوں پارٹيوں کے قائدين کے خلاف کھلی بغاوت کر ديں گے۔

پاپاندريو( بائيں طرف)، صدر کارولوس(درميان ميں) اور اپوزيشن قائد سماراس قصر صدارت ميں
پاپاندريو( بائيں طرف)، صدر کارولوس(درميان ميں) اور اپوزيشن قائد سماراس قصر صدارت ميںتصویر: dapd

پاپاندريو نے حال ہی ميں کن کانفرنس ميں يہ بھی اچھی طرح سے محسوس کر ليا تھا کہ يونان کے يورپی ساتھی يونانی سياست کے اس کھيل ميں اُس کا مزيد ساتھ دينے پرتيار نہيں ہيں۔

تو کيا اب يونان کا بچاؤ اور يورو زون کا استحکام سب کچھ گرفت ميں ہے؟

قطعی نہيں کيونکہ دونوں بڑی پارٹيوں کو ابھی اپنی اس عبوری مخلوط حکومت کو عملی شکل دينا ہے۔ اگر عبوری حکومت کے يورپی يونين کے تمام فيصلوں اور امدادی پيکجوں کو رسمی طور پر پارليمنٹ سے منظور کرا لينے ميں کاميابی ہو جانے کے باوجود بھی پاپاندريو اور سماراس حکومت سے باہر اپنی چھوٹی جنگ جاری رکھتے ہيں تو ايک نئی تباہی برپا ہو سکتی ہے۔

يونانی صحافی پاپاندريو، کارولوس اورسماراس کی ملاقات کے دوران قصر صدارت کے باہر انتظار کر رہے ہيں
يونانی صحافی پاپاندريو، کارولوس اورسماراس کی ملاقات کے دوران قصر صدارت کے باہر انتظار کر رہے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

يونان کو بچت کے ليے اپنے سرکاری ملازمين کی تعداد ميں کمی کرنا ہو گی، بچتی اقدامات کو سماجی لحاظ سے عوام کے ليے قابل برداشت انداز ميں ترتيب دينا ہوگا اور معيشت ميں گرم بازاری پيدا کرنا ہو گی۔ يہ سب کام آسان نہيں ہيں۔

رپورٹ: اسپيروس موسکووُو / شہاب احمد صديقی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں