1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ، امیگریشن کے حوالے سے اپنے نکتہ نظر میں نرمی لے آئے

1 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ امیگریشن اصلاحات کے معاملے پر تجاویز سننے کو تیار ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں ان کے پہلے ماہ کے فیصلوں کے تناظر میں اسے ایک اہم تبدیلی کہا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2YSN8
USA Trump Rede vor dem Kongress
تصویر: Reuters/J. Lo Scalzo

ٹرمپ کو اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات پر لوگوں کی کافی زیادہ سپورٹ ملی تھی کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کریں گے۔ تاہم گزشتہ روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں ٹرمپ نے ایک معتدل لہجہ اختیار کیا۔ انہوں نے ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں سے اپیل کی کہ وہ امیگریشن اصلاحات کے حوالے سے مل کر کام کریں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس سمجھوتے پر رضامند ہو جائیں تو یہ ممکن ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی امیگریشن کو کم درجے کے پیشہ ورارنہ صلاحیتوں والے تارکین وطن پر انحصار کرنے کی بجائے اسے ایک میرٹ پر مبنی نظام ہونا چاہیے۔

امیگریشن کے حوالے سے تفصیلی اصلاحات کے معاملے پر دو سابق صدور، ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے باراک اوباما اور ری پبلکن جماعت کے جارج ڈبلیو بُش کے ادوار میں کوئی خاص پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ اس معاملے پر نہ صرف ری پبلکن اور ڈیموکریٹک جماعت کے درمیان تقسیم موجود ہے بلکہ امریکی عوام بھی اس سوال پر منقسم ہیں۔ ٹرمپ کا تاہم کہنا ہے کہ ان اصلاحات سے اُجرتوں میں اضافہ ہو گا اور مشکلات میں گِھرے ہوئے بہت سے خاندان متوسط طبقے میں شامل ہو سکیں گے۔

USA Donald Trump vor dem US-Kongress in Washington
کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’خفیف لڑائیوں کا وقت اب پیچھے رہ گیا ہے‘‘تصویر: Getty Images/C. Somodevilla

ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا، ’’اگر ہم ان مقاصد پر توجہ مرکوز رکھیں تو مجھے یقین ہے کہ مثبت اور حقیقی امیگریشن اصلاحات ممکن ہیں: امریکیوں کے لیے روزگار کے مواقع اور اجرتوں میں اضافہ کرنا، اپنی قوم کی سکیورٹی کو مستحکم کرنا اور ہمارے قوانین کی عزت بحال کرنا۔‘‘

ٹرمپ کا عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد کا پہلا مہینہ زیادہ تر اُس لڑائی میں گزر گیا جو ان کی طرف سے سات مسلمان ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے سے شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی مرتبہ میڈیا کے علاوہ ان ججوں پر بھی تنقید کی تھی جنہوں نے سفری پابندی پر مبنی ان کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

تاہم منگل 28 فروری کو ان کے خطاب سے کچھ  یوں لگا جیسے وہ یہ ساری چپقلشیں چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’خفیف لڑائیوں کا وقت اب پیچھے رہ گیا ہے۔‘