1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ اور مے کے مابین ’اسلام مخالف‘ ٹویٹ پر تنازعہ

30 نومبر 2017

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دائیں بازو کی شدت پسند ایک برطانوی تنظیم کی اسلام مخالف ویڈیوز کو ری ٹویٹ کرنے پر تنقید کی گئی ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے اپنے سب سے بڑے اتحادی ملک برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مے کو ہدف بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oVZ1
تصویر: Reuters/C.Barria

برطانوی حکومت کی شدید تنقید کے جواب نے ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’ٹریزا مے کو مجھ پر نہیں بلکہ برطانیہ میں موجود ’ تباہ کن بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی‘ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔‘‘

وزیر اعظم مَے کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ انتہائی دائیں بازو کے ایک برطانوی گروپ کی نائب سربراہ جیڈا فرانسن کی پوسٹ کردہ ویڈیوز کو ٹرمپ کی جانب سے ’ری ٹویٹ‘ کرنا ایک ’غلط اقدام‘ تھا، ’’برطانوی معاشرے کا ایک بڑا حصہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے تعصب پر مبنی نظریے کو مسترد کرتا ہے کیونکہ یہ شعور، برداشت اور ایک دوسرے کے احترام کی ایسی اقدار کے منافی ہے، جو برطانیہ میں مروج ہیں‘‘۔

Trump auf Twitter
تصویر: picture-alliance/dpa

ڈونلڈ ٹرمپ نے جیڈا فرانسن  کی کُل تین ویڈیوز ری ٹویٹ کیں ہیں۔ پہلی ویڈیومیں حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان کیا گیا ہے۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک مسلم مہاجر نوجوان بیساکھی کی مدد سے چلنے والے ایک معذور ڈچ لڑکے کی پٹائی کر رہا ہے۔ شمالی ہالینڈ کے دفتر استغاثہ اور واشنگٹن میں ہالینڈ کے سفارت خانے کے مطابق اس ویڈیو میں دکھایا جانے والا  حملہ آور مسلم مہاجر نہیں بلکہ وہ ہالینڈ میں ہی پیدا ہوا اور پروان چڑھا ہے۔

 

آگ کی پوجا، ’ہے بھگوان، ٹرمپ کو ہی جتوانا‘

امریکا: پولیس کو باحجاب مسلم خاتون کے کپڑوں کو آگ لگانے والے کی تلاش

امریکا میں شریعہ مخالف ریلیوں پر مسلمانوں میں تشویش

دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والا ایک باغی یسوع مسیح کی والدہ مقدس مریم سے منسوب مجسمے کو مسمار کر رہا ہے۔ تیسری ویڈیو کا تعلق بظاہر مصر سے ہے۔ 2013ء کی اس ویڈیو میں ایک نوجوان کو تشدد کے بعد ایک عمارت سے نیچے پھینکا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والا نوجوان سابق مصری صدر محمد مرسی کا ایک ناقد مبلغ ہے۔ یہ نفرت انگیز ویڈیوز ایک طویل عرصے سے انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔

ان ویڈیوز کو آگے بڑھانے کے معاملے میں امریکی صدر پر تنقید کرنے والوں میں برطانوی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ’بریٹن فرسٹ‘ نامی انتہائی دائیں بازو کی اس ویڈیوز کو برطانوی معاشرے کے لیے خطرہ قراردیا۔

یورپ میں مہاجرین مخالف تنظیمیں متحرک