1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ کی ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو سے ملاقات

24 اپریل 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورسی سے ملاقات کی ہے۔ صدر ٹرمپ بارہا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قدامت پسندوں کے خلاف متعصب ہونے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3HJWC
Washington Donald Trump trifft Twitter CEO Jack Dorsey
تصویر: picture-alliance/Newscom/T. Dufor

صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر کے سربراہ جیک ڈورسی سے ملاقات سے ایک روز قبل ہی ٹوئٹر پر قدامت پسندوں کے خلاف متعصب ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ امریکی صدر کے ان الزامات کے بعد ٹوئٹر کے مارکیٹ شیئرز میں پندرہ فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

رپورٹوں کے مطابق بدھ تئیس اپریل کے روز صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو سے ملاقات کے دوران بھی زیادہ تر وقت ان سے یہی پوچھتے رہے کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کے فالوورز کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے۔

اس ملاقات کے بعد اپنے ٹوئٹر پیغام میں صدر ٹرمپ نے لکھا، ’’وائٹ ہاؤس میں ٹوئٹر کے جیک سے ملاقات بہترین رہی۔ ان کے پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا کی دنیا کے بارے میں کئی موضوعات زیر بحث آئے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے جواب میں جیک ڈورسی نے لکھا، ’’آپ کے وقت کے لیے شکریہ۔ ٹوئٹر تمام عوام کے لیے مباحثے کی خدمات فراہم کرتا ہے اور ہم اسے مزید صحت مند اور مہذب بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آئندہ بھی کھل کر گفتگو کے منتظر ہیں۔‘‘

نیوز ایجنسی روئٹرز اس ملاقات سے باخبر ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ صدر ٹرمپ اس ملاقات کے زیادہ تر وقت کے دوران جیک ڈورسی سے یہی پوچھتے رہے کہ ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ کے فالوورز کی تعداد کم کیوں ہو رہی ہے۔

جواب میں ڈورسی نے انہیں بتایا کہ کمپنی نے سن 2016 میں غلط معلومات پھیلائے جانے کے معاملے کے بعد سے جعلی اور اسپیم صارفین کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسی وجہ سے کئی اکاؤنٹس بلاک کیے گئے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ کے دنیا بھر میں ساٹھ ملین سے زائد فالوورز ہیں اور وہ اکثر اوقات بین الاقوامی سفارت کاری کے لیے بھی ٹوئیٹ کا سہارا لیتے ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر متعصب ہونے اور ان کے فالوورز کم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ بدھ تئیس اپریل کے روز بھی صدر ٹرمپ نے یہی الزامات دہرائے تاہم اس مرتبہ حیران کن طور پر ٹوئٹر کے شیئرز میں پندرہ فیصد کمی دیکھی گئی۔

ش ح / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)