1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی ٹویٹر کی دنیا

5 جولائی 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے لوگوں کی تذلیل بھی کی ہے اور ’کوفی فی‘ جیسے ناقابل فہم الفاظ بھی استعمال کیے ہیں۔ اب ایک ڈیجیٹل آرکائیو کے ذریعے ٹرمپ کے متنازعہ ٹویٹر پیغامات کو ترتیب میں لایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2fwlq
تصویر: twitter/realDonaldTrump

باراک اوباما ٹویٹر اکاؤنٹ رکھنے والے پہلے امریکی صدر تھے۔ جنوری میں اوباما کا یہ اکاؤنٹ ان کے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کر دیا گیا۔ اوباما کی ٹویٹس آرکائیو کر دی گئیں اور یوں ٹرمپ کو دنیا کے اس طاقتور ترین ٹویٹر اکاؤنٹ تک مکمل رسائی حاصل ہو گئی۔

ٹرمپ کی میرکل کو کال، تعاون کی یقین دہانی

ٹرمپ کی سفری پابندیاں نافذ ہو گئیں

تاہم نئے صدر اپنے پرانے ٹویٹر اکاؤنٹ @realDonaldtrump کو ہی استعمال کرتے رہے اور اس اکاؤنٹ کی شہرت بھی کچھ کم نہیں۔ ٹرمپ کے نجی ٹویٹر پیغامات کو بھی ان کے عہدے کے تناظر میں دیکھا جانے لگا اور اب مختلف تحقیقی ادارے ان پیغامات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے صرف ذرائع ابلاغ کے اداروں کو ہی نہیں بلکہ کئی معروف شخصیات کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ اس دوران انہوں نے ’شکست خوردہ‘  234 مرتبہ، ’بے وقوف‘ یا ’احمق‘ جیسے الفاظ کو 222  مرتبہ استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ان کی ٹویٹس میں خوفناک، پاگل، لاغر اور بے ایمان جیسے الفاظ بار بار پڑھنے کو ملتے ہیں۔

Fake Donald Trump tweets from China
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Arriens

میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کا معاملہ ہو یا پھر مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکا کا سفر کرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ۔ ٹرمپ ایک ایسی سیاست کر رہے ہیں، جس میں مسائل کا صرف جارحانہ حل ہی موجود ہے۔ اس کے علاہ ٹرمپ ٹویٹر پر بڑے شوق سے انتہائی پیچیدہ مسائل کا کوئی فوری اور آسان حل پیش کر دیتے ہیں۔

ساتھ ہی ٹرمپ کی بہت سی ٹویٹس میں املا  کی غلطیاں بھی ہوتی ہیں۔ اکثر ان غلطیوں کی تصحیح کرنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر انہیں حذف کر دیا جاتا ہے۔ ٹرمپ اپنی ساٹھ سے زائد ٹویٹس میں سابق صدر باراک اوباما کو موضوع بنا چکے ہیں۔

رواں برس جنوری کے اعداد و شمار کے مطابق ٹویٹر پر اوباما کے اسی ملین سے زائد فالوور ہیں جبکہ ٹرمپ کے بائیس ملین کے لگ بھگ ہیں۔

مودی اور ٹرمپ کی ملاقات: توقعات کيا اور امکانات کيا؟

’ٹرمپ گاؤں ميں خوش آمديد‘