1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرینیڈاڈ میں دولت مشترکہ کا تین روزہ سربراہی اجلاس

27 نومبر 2009

دولت مشترکہ کے سالانہ اجلاس سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور فرانسیسی صدر نکولاسارکوزی خطاب کریں گے۔

https://p.dw.com/p/Kj5i
ملکہ ایلیزابیتھ ثانی کی ٹرنیڈاڈ آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا گیاتصویر: AP

ٹرینیڈاڈ میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں دولت مشترکہ تمام 53 رکن ممالک کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ فرانس چونکہ دولت مشترکہ کا رکن نہیں ہے اس لئے سارکوزی کے اس خطاب کو، ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آئندہ ماہ ہونے والی کانفرنس کے تناظر میں ایک بہتر پیش رفت قرار دیا جارہا ہے.

جمعے کوشروع ہونےوالےدولت مشترکہ کے اجلاس بحیرہ کریبین میں جزیرہ نما ریاست ٹرینیڈاڈ میں منعقد ہورہا ہے ۔ اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس اجلاس کی اہمیت اس لئے بڑھ گئی ہے کہ اس اجلاس میں تمام رکن ممالک کے علاوہ دو غیر رکنی ممالک کے سربراہان حکومت بھی شرکت کررہے ہیں۔ ان میں فرانس کے صدر سارکوزی اور ڈنمارک کے وزیراعظم راسموسن شامل ہیں۔

اس اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی کے موضوع پر تمام رکن ممالک کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی تاکہ کوپن ہیگن کانفرنس میں کوئی متفقہ حکمت عملی اپنائی جا سکے۔

Flaggen der Commonwealth Länder
دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے جھنڈےتصویر: AP GraphicsBank

اس اجلاس کا باقاعدہ افتتاح برطانوی ملکہ الزبتھ دوم کریں گی۔ دولت مشترکہ دنیا کی کل آبادی کے ایک تہائی حصے کی نمائندہ تنظیم ہے۔ اس میں شامل تمام رکن ممالک کسی نہ کسی دور میں برطانوی نوآبادی رہے ہیں۔

ماہرین، دولت مشترکہ یا کامن ویلتھ کے اس اجلاس کو بہت اہم اس لئے بھی قرار دے رہے ہیں کہ اس میں صدر سارکوزی کے ساتھ بان کی مون کی شرکت کی وجہ سے باقی ماندہ لیڈران پر یہ واضح ہوجائے گا کہ آئندہ ماہ ہونے والی کوپن ہیگن کانفرنس میں، ترقی یافتہ ممالک کون سے لائحہ عمل اپنا رہے ہیں۔

اجلاس کی میزبان ریاست ٹرینیڈاڈ کے وزیراعظم پیڑک میننگ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس اجلاس میں سارکوزی،راسموسن اور بان کی مون کو شرکت کی دعوت، اس لئے دی گئی تاکہ دولت مشترکہ رکن ممالک اپنے مشترکہ خدشات ان پر واضح کر سکیں۔

دوسری طرف برطانوی وزیراعظم نے بھی اجلاس کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ترقی پذیرممالک ایک ہی فورم پر ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان سے کھل کر اظہاررائے کر سکیں۔ اسی تناظرمیں بات کرتے ہوئے گورڈن براؤن نے زمبابوے کی رکنیت سے دستبرداری کے حوالے سے کہا کہ اگر زمبابوے حکومت اصلاحات کے عمل میں ٹھوس پیش رفت کرتی ہے تو2011ء تک وہ دوبارہ اس تنظیم کا رکن بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 2003ء میں زمبابوے نے دولت مشترکہ سے علٰیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔ زمبابوے نے یہ اعلان تب کیا تھا جب صدر رابرٹ موگابے دوسری مدت صدارت کے لئے منتخب ہوئے تو ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے۔

53 ملکوں کا یہ اتحاد جمہوریت، انسانی حقوق، اچھے طرز حکمرانی، اظہارِرائے کی آزادی اور قانون کی بالادستی جیسے مقاصد کی تکمیل کے لئے کوششیں کررہا ہے۔

ملکہ الزبتھ اس کی علامتی سربراہی کرتی ہیں اس کا صدردفتر لندن میں واقع ہے، اور بھارت کے سابق سفیر برائے برطانیہ کملیش شرما اس کے موجودہ سیکریٹری جنرل ہیں۔

رپورٹ: عبدالرؤف انجم

ادارت : عاطف بلوچ