1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹلرسن کی بون میں مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں

عابد حسین
16 فروری 2017

نئے امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے آج جمعرات کو جرمن شہر بون میں منعقدہ جی ٹوئنٹی کے وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس کے حاشیے میں انہوں نے مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کیں۔

https://p.dw.com/p/2Xik3
Deutschland G 20 Außenministertreffen in Bonn - Rex Tillerson
تصویر: picture alliance/dpa/B. Smialowski

جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے موقع پر ریکس ٹلرسن اور سیرگئی لاوروف کے درمیان ملاقات کو بھی خاص اہمیت حاصل رہی۔ امریکا کے نئے وزیر خارجہ ٹلرسن کی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی۔ ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا روس کے ساتھ مختلف امور پر معاملات کو آگے بڑھانے پر تیار ہے کیونکہ کئی ایسے مشترکہ مسائل ہیں جہاں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون اشد ضروری ہے۔

ریکس ٹلرسن نے اپنے بیان میں کہا کہ ماسکو حکومت کے لیے یوکرائن کے تنازعے کے حوالے سے منسک معاہدے پر اپنے اعتماد کا اظہار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ منسک معاہدے پر عمل کرنے سے مشرقی یوکرائن کے مسلح تنازعے کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔ اپنا یہ بیان دینے کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے صحافیوں کے مزید سوالات سننے سے احتراز کیا۔

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ٹلرسن کے ساتھ اپنی ملاقات کو انتہائی مفید قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ میں خاص طور پر شامی تنازعے کی موجودہ صورت حال پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ اس کے علاوہ یوکرائن اور افغانستان کو بھی گفتگو کے موضوعات میں شامل کیا گیا۔ روسی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ انہوں نے اس ملاقات میں امریکی پابندیوں کو گفتگو کا حصہ نہیں بنایا۔ لاوروف کے مطابق اس پہلی ملاقات میں بنیادی طور پر مشترکہ مفادات اور انسداد دہشت گردی پر بات کی گئی۔

Deutschland G 20 Außenministertreffen in Bonn - Sergei Lavrov
روسی وزیر خارجہ لاوروف بون میںتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Smialowski

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھی اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کے ساتھ آج جرمن شہر بون میں ملاقات کی۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان پر قابو پا لیا جائے گا۔ الجبیر نے کہا کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ سعودی حکومت معاملات آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق روایتی امریکی پالیسی سے پیچھے ہٹ چکے ہیں۔

جی ٹوئنٹی کے حاشیے میں امریکی وزیر خارجہ نے فرانس کے علاوہ خلیجی ریاستوں عمان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ آج ہی امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ یمن کے لیے مقرر کردہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد نے بھی اپنی ملاقات میں امریکی وزیر کو یمنی تنازعے کی صورت حال پر بریفنگ دی۔