1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیکنالوجی بچوں کو ’ذہین‘ نہیں بناتی، رپورٹ

عاطف توقیر15 ستمبر 2015

محققین نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کمپیوٹرز بچوں کی ذہنی صحت یا علمی قابلیت میں اضافے کا باعث نہیں بنتے بلکہ یہ بچوں کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GWkq
Jugendlicher vorm Computer
تصویر: Colourbox/Monkey Business Images

منگل کے روز OECD کی اس تازہ رپورٹ میں دنیا بھر کلاس روز میں نئی ٹیکنالوجی کے اثرات کا مطالعہ کیا گیا ہے۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے مطابق ایسے ممالک جہاں اسکولوں کے کمرہء جماعت میں کمپیوٹر استعمال کیے جاتے ہیں، وہاں تین چوتھائی بچوں میں ذہانت یا امتحانی کارکردگی کے اعتبار سے کوئی مثبت فرق دکھائی نہیں دیا۔ اس کے برعکس ایشیا کے ایسے اسکول جہاں عام افراد بڑی تعداد میں اسمارٹ فونز اور کمپوٹرز کا استعمال کرتے ہیں، وہاں کلاس رومز میں بچوں میں ان کا استعمال انتہائی کم دکھائی دیا۔

Kinderheim in Tunesien
ٹیکنالوجی سے بچوں کی کارکردگی میں کسی اضافے کا کوئی اشارہ نہیں ملاتصویر: DW

جنوبی کوریا میں بچے اوسطاﹰ نو منٹ یومیہ جب کہ ہانگ کانگ میں گیارہ منٹ یومیہ کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔ آسٹریلیا میں یہ دورانیہ 58 منٹ، یونان میں 42 منٹ اور سویڈن میں 39 منٹ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے اسکول جہاں کمرہء جماعت میں کمپیوٹرز کا استعمال کیا جاتا ہے، وہاں طلبہ کی کارکردگی پر اثرات ملے جلے ہیں۔

’’ایسے طلبہ جو اسکولوں میں تواتر کے ساتھ کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں وہ کئی معاملات میں بڑی غلطیاں کرتے نظر آتے ہیں۔‘‘

اس رپورٹ کو مرتب کرتے ہوئے کمپیوٹرز کا استعمال کرنے والے بچوں کے امتحانی نتائج کا تقابل بین الاقوامی ٹیسٹ نتائج کے ساتھ کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ انحصار کرنے والے اسکولوں میں بچوں کی کارکردگی میں بہتری کا کوئی خاص اشارہ دکھائی نہیں دیا ہے۔ اس مطالعے میں بچوں کی پڑھنے کی قابلیت کے ساتھ ساتھ سائنس اور ریاضی کے مضامین کے امتحانات لیے گئے۔

اس تنظیم نے دنیا بھر کے اسکولوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اساتذہ کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی کو زیادہ موثر استعمال کریں اور ایسے بہتر سافٹ ویئر تخلیق کیے جائے، جو بچوں میں تجرباتی رجحانات کے ساتھ ساتھ سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنیں۔