’پاؤنڈ نہیں سونا چاہیے‘
24 جون 2016برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں اپنی رائے دینے کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں غیرمعمولی کمی دیکھی گئی ہے، جب کہ مالیاتی منڈیوں کو بھی ایک شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اسی تناظر میں سرمایہ کار پاؤنڈ کی بجائے سونے پر تکیہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
جمعے کے روز پاؤنڈ کے مقابلے میں سونے کی قدر میں واضح اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ تین برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک اونس سونے کی قدر ایک ہزار پاؤنڈ تک جا پہچی ہے۔
ڈیلروں کے مطابق مالیاتی منڈیوں میں اچانک گراوٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے سونے کی خرید میں دلچسپی دکھائی ہے۔
سونے کی خرید و فروخت میں سرگرم بُلین مرچنٹس بائرڈ ایک کمپنی نامی کمپنی کے ڈائریکٹر ٹونی ڈوبرا کا کہنا ہے، ’’لندن میں ہم خریداروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھ رہے ہیں۔‘
ڈبلن میں قائم ایک تحقیقی ادارے گولڈکور کے ریسرچ ڈائریکٹر مارک اوبرین کا کہان ہے کہ سونے کی آن لائن خرید میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سونے کے سکوں کی طلب میں اچانک واضح اضافہ ہو گیا ہے اور سرمایہ کار اپنے پیسے کو اسی خریداری میں لگاتے نظر آ رہے ہیں۔
سونے کی تجارت میں مصروف ایک اور ادارے رائل منٹ کا کہنا ہے کہ اس کمپنی نے جمعرات سے اب تک سونے کی خریداری میں ساڑھے پانچ سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔
ادھر شارپس پیکسلی نامی ایک اور طلائی کاروباری ادارے کے مطابق اسے بھی خریداروں کی جانب سے سونے کی شدید طلب کا سامنا ہے اور اس کے پاس بریٹاینیہ سکے اور سونے کی اینٹیں فروخت ہو چکی ہیں۔ اسی تناظر میں اس ادارے نے اپنے جرمن اور سوئس دفاتر سے اضافی سونا منگوایا ہے۔