1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پالتو جانوروں کو وکلاء فراہم کرنے کا منصوبہ مسترد

8 مارچ 2010

سوئٹزرلینڈ کے بیشتر عوام نے پالتو جانوروں کو قانونی نمائندگی دیے جانے کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ اتوار کو کرائے گئے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 70 فیصد ووٹروں نے یہ فیصلہ دیا۔

https://p.dw.com/p/MMXs
تصویر: dpa/PA

اس مجوزہ منصوبے کے تحت ناروا سلوک کا نشانہ بننے والے پالتو جانوروں کو عدالتوں میں سرکاری وکلاء کی خدمات فراہم کرنا مقصود تھا۔

زیورخ میں یہ نظام 1992ء سے ہی موجود ہے۔ وہاں زیادتی کے شکار جانوروں کے حوالے سے مقدمات میں ان کی طرف سے بھی قانونی نمائندگی لازمی ہے۔

Alphorn-Festival - BdT
سوئٹزرلینڈ میں پالتوجانوروں کے تحفظ کے لئے سخت قوانین رائج ہیںتصویر: AP

اس ریفرنڈم کے لئے حکام کو جانوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپوں نے مجبور کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ پالتو جانوروں سے متعلق مقدمات میں، ان کے حق میں دلائل دینے والے وکلاء کے بغیر، ظالمانہ سلوک کرنے والے متعدد افراد سزا سے بچ جاتے ہیں۔

ماحولیاتی تنظیمیں اور ملک میں گرین اور سوشلٹس پارٹیوں نے اس ریفرنڈم کی حمایت کی جبکہ حکومت، پارلیمان، اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سوئس پیپلز پارٹی نے مخالفت کی۔ اتوار کو کرائے گئے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 70 فیصد ووٹروں نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔

اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا تھا کہ ملک میں جانوروں کے تحفظ کے لئے مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں اس حوالے سے پہلے ہی سے رائج قوانین کے مطابق سؤر، آسٹریلوی طوطے، گولڈ فش اور ایسے دیگر پالتو جانوروں کو تنہا نہیں رکھا جا سکتا، گھوڑے اور گائے کو گھر سے باہر ٹہلانا لازمی ہے جبکہ کتے پالنے کا شوق رکھنے والوں کو ایک تربیتی کورس کرنا پڑتا ہے، جس میں پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کرنا سکھایا جاتا ہے۔

اس ریفرنڈم کے اکثریتی رائے سے مسترد ہونے کی وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ ایسے نظام سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑے گا۔ سوئس کسانوں نے بھی ایسے اقدام کی مخالفت کی تھی، جو پہلے ہی حکومتی رعائیتوں میں کٹوتی اور دودھ کی قیمتوں میں کمی سے پریشان ہیں۔

رپورٹ : ندیم گل / خبررساں ادارے

ادارات: عابد حسین