1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ ماہ بعد یمنی دارالحکومت پر سعودی فضائی حملے بحال

مقبول ملک9 اگست 2016

سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد نے پانچ ماہ بعد یمنی دارالحکومت صنعاء پر پھر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ اس دوران شہر کی فضائی حدود بھی بند کر دی گئیں۔ یمن سے متعلق امن بات چیت ویک اینڈ پر ناکام ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Jeb7
Jemen Luftangriffe auf Sanaa
سعودی عسکری اتحاد نے صنعاء پر پانچ ماہ بعد دوبارہ فضائی حملے شروع کیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

مصری دارالحکومت قاہرہ سے منگل نو اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ صنعاء کے شہریوں نے اس امر کی تصدیق کر دی کہ یہ حملے پیر اور منگل کی درمیانی رات سے دوبارہ شروع کر دیے گئے۔

اس سے قبل گزشتہ قریب پانچ ماہ سے سعودی قیادت میں عسکری اتحاد نے صنعاء پر یہ فضائی حملے بند کر رکھے تھے۔ صنعاء سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 14 ایسے عام شہری مارے گئے، جو ان حملوں کے وقت ایک فیکٹری میں رات کی شفٹ میں کام کر رہے تھے۔

یمن کے تنازعے میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد صدر عبد ربو منصور ہادی کی جلاوطن حکومت کے حامی دستوں کی حمایت کر رہا ہے، جو اس کوشش میں ہیں کہ صنعاء سے ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کو کسی طرح انخلاء پر مجبور کر دیں۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ یمنی دارالحکومت پر اپنے فضائی حملوں کی بحالی سے قبل سعودی عسکری اتحاد نے پیر آٹھ اگست کی رات سے زبردستی طور پر تین روز کے لیے صنعاء کی طرف آنے جانے والی تمام پروازیں بھی معطل کروا دی تھیں۔ اس مقصد کے لیے صنعاء کی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کر دیا گیا تھا، جس کے بعد وہاں 72 گھنٹوں کے لیے ہر قسم کی فضائی آمد و رفت زبردستی رکوا دی گئی تھی۔

صنعاء کے بین الاقوامی ہوئی اڈے کی اس جبری بندش کے بارے میں جب روئٹرز نے سعودی عسکری اتحاد کے ترجمان سے رابطے کی کوشش کی تو اس بارے میں کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے احتراز کیا گیا۔

Jemen Luftangriffe auf Sanaa
تصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

مقامی شہریوں اور عینی شاہدین کے مطابق کئی ماہ بعد دوبارہ شروع کیے جانے والے ان فضائی حملوں کے دوران سعودی جنگی طیاروں نے صنعاء میں صدارتی کمپلیکس، ایک ملٹری بیس اور ایئر پورٹ کے قریب ریپبلکن گارڈز کے ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔

اس دوران صدر منصور ہادی کی حکومت کے حامی دستے صنعاء کے شمال اور مشرق سے اس شہر میں داخل ہونے کے لیے اپنی پیش قدمی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صنعاء پر ان نئے فضائی حملوں سے قبل سات اگست گزشتہ اتوار کی رات سعودی فوجی اتحاد کے جنگی طیاروں کی طرف سے اس شہر کے نواح میں کیے گئے ایک حملے میں نو عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

سعودی عرب اور اس کی اتحادی زیادہ تر خلیجی عرب ریاستوں نے یمن کی خونریز خانہ جنگی میں فوجی مداخلت گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں کی تھی۔ اس کی وجہ ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کی وہ مسلح تحریک بنی تھی، جس کے جنگجوؤں نے تب صدر منصور ہادی کی حکومت کو صنعاء سے نکال دیا تھا۔ اس کے بعد یمنی حکومت کے ارکان نے سعودی عرب میں جلاوطنی اختیار کر لی تھی۔

سعودی عسکری اتحاد یمن میں حوثیوں اور ملکی فوج میں ان کے اتحادی دھڑے کے خلاف اب تک ہزاروں فضائی حملے کر چکا ہے۔ یہ حملے، جو صنعاء میں اب دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں، اس سال مارچ میں حوثی ملیشیا کے ساتھ ایک غیر رسمی معاہدے کے بعد اس لیے بند کر دیے گئے تھے کہ یمنی سعودی سرحد پر ہونے والی مسلح لڑائی کو روکا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں