1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’پاکستانی اور بھارتی تعلقات میں بہتری کا راستہ، مذاکرات‘‘

افسر اعوان29 نومبر 2015

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HEE4
تصویر: Reuters/P. Albouy

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری سے ہی ایک ایسا سازگار ماحول پیدا ہو گا جس میں دونوں ممالک دہشت گردی کی وجہ سے لاحق خطرات کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔ بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے بان کی مون کا کہنا تھا، ’’میں اس بات پر قائل ہوں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے بات چیت ہی واحد ذریعہ ہے۔ میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔‘‘ بان کی مون کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکرات کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق بان کی مون کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔ بین الاقوامی سلامتی کے لیے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات ان خطرات سے نمٹنے میں معاون ہوں گے۔

مذاکراتی ایجنڈا پر عدم اتفاق کے باعث پاکستان کے اس وقت کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی دورہ منسوخ کر دیا تھا
مذاکراتی ایجنڈا پر عدم اتفاق کے باعث پاکستان کے اس وقت کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی دورہ منسوخ کر دیا تھاتصویر: DW/M.Luy

پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی گزشتہ کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب پاکستان کے سابق مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کے دورہ بھارت سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت محض ایک موضوع ’دہشت گردی‘ پر ہو گی۔ پاکستانی مؤقف تھا کہ مذاکرات میں تمام توجہ طلب معاملات پر بات ہونی چاہیے۔

بان کی مون کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے دونوں ممالک کے سربراہان کی طرف سے رواں برس ستمبر میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں عام بحث کے دوران جو تجاویز دی گئی تھیں وہ ان سے آگاہ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک اہم بڑا خطرہ بن گئی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بن رہی ہے۔ اس کی بڑی مثالیں لبنان اور پیرس میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے ہیں۔‘‘

بان کی مون نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بہت سے دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بن چکا ہے جن میں عوام کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑے اور یہ کہ پاکستانی حکام دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔