1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی تارک وطن کی یونانی کیمپ میں موت

عابد حسین
31 جنوری 2017

یونانی جزیرے لیسبوس کے مہاجر کیمپ میں ایک ہفتے کے دوران تین افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ جاں بحق ہونے والا تیسرا شخص بیس سالہ پاکستانی ہے۔ ان افراد کے ہلاکت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Wh0T
Griechenland - Schnee in Flüchtlingslager Moria auf Lesbos
تصویر: Reuters/Intime

یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا کیمپ میں پیر کی صبح جس بیس سالہ نوجوان کی لاش ملی ہے، اُس کی شہریت پاکستانی بتائی گئی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ شدید سرد موسم اِس ناگہانی موت کا ممکنہ سبب ہو سکتا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران اِس طرح کسی انسانی جان کے ضائع ہونے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ لیسبوس جزیرے میں قائم مہاجر کیمپوں کے حالات انتہائی مخدوش بتائے جاتے ہیں۔

لیسبوس جزیرے کی پولیس نے بھی تصدیق کی ہے کہ رات میں سوئے ہوئے موت کے منہ میں جانے والا بیس سالہ نوجوان پاکستان سے تعلق رکھتا تھا۔ اِس سے قبل بائیس برس کا مصری اور چھیالیس سالہ شامی بھی اپنے اپنے کیمپوں میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ جس کیمپ میں پاکستانی کی موت ہوئی ہے، اُس میں ایک اور مہاجر کو انتہائی نازک حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ ہسپتال پہنچائے گئے مہاجر کی قومیت کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔

یونانی میڈیا کے مطابق شدید سردی میں مہاجرین اپنے اپنے خیموں کو اچھی طرح بند کر کے، اُس میں چولہے پر پانی چڑھا دیتے ہیں اور امکاناً اُس کھولتے پانی کی بھاپ خیموں میں بھر جانے سے سوئے ہوئے افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق کیمپ میں گرم بھاپ زیادہ مقدار میں ہونے سے ہلاک شدگان کے پھیپھڑوں میں آکسیجن کی انتہائی کمی ہلاکت کا سبب ہو سکتی ہے۔ ان میڈیا رپورٹس کی حکام نے تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

Griechenland Flüchtlinge Lesbos Kind mit Plastikplane über dem Kopf
موریا کیمپ کے ایک خیمے میں سردی سے ٹھٹھرتا مہاجر خاندان کا بچہتصویر: Getty Images/S.Platt

 یونانی نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر مہاجرین یانِس مُوزالاس نے ان ہلاکتوں کی تفتیش کا حکم جاری کیا ہے۔ موزالاس نے موریا کیمپ کی خراب صورت حال کو بہتر بنانے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ ایک یونانی سیاسی جماعت کے لیڈر سٹواروس تھیوڈوراکِس نے ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ جانے ابھی اور کتنے افراد کی اموات سے ایتھنز حکومت جاگے گی۔

موریا کیمپ ایک پہاڑی کی چوٹی پر سابقہ فوجی بیس کیمپ میں قائم ہے اور اس میں تین ہزار مہاجرین مقیم ہیں۔ اس کیمپ کی حالتِ زار کے حوالے سے ریڈ کراس اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز جیسی امدادی تنظیمیں اپنی اپنی آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین  بھی موریا کیمپ کی خر اب صورت حال پر ایتھنز حکومت سے اپیل کر چکی ہے۔ یونان کے مختلف علاقوں میں ساٹھ ہزار مہاجرین مقیم ہیں اور اِن کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔